مودی نے پارلیمنٹ کی سیڑھیوں پر پیشانی ٹیک دی

نئی دہلی 20 مئی (سیاست ڈاٹ کام) نامزد وزیراعظم نریندر مودی جیسے ہی پارلیمنٹ میں آج پہلی مرتبہ داخل ہوئے، وہ عقیدت و احترام کے ساتھ جھک گئے اور سیڑھیوں پر پیشانی ٹیکتے ہوئے ’جمہوریت کی مندر‘ کیلئے اپنی زبردست عقیدت و احترام کا مظاہرہ کیا۔ پارلیمنٹ بلڈنگ کے باب الداخلہ پر آمد کے فوری بعد وہاں موجود بی جے پی قائدین نے گلدستوں کے ساتھ مودی کا استقبال کیا۔

مبارکباد قبول کرنے کے بعد مودی اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر باب الداخلہ پر ہی جھک گئے اور زمین پر اپنی پیشانی ٹیک دی۔ بعدازاں 63 سالہ نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے تاریخی سنٹرل ہال میں کہاکہ ’’میں نے چیف منسٹر کا عہدہ قبول کرنے کے بعد ہی پہلی مرتبہ چیف منسٹر گجرات کے چیمبر پہونچا تھا اور چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز ہونے کے بعد ہی پہلی مرتبہ گجرات اسمبلی میں داخل ہوا تھا اور یہاں بھی آج پہلی مرتبہ پہونچا ہوں‘‘۔ بی جے پی پارلیمانی پارٹی کے لیڈر منتخب ہونے کے بعد خطاب کے دوران اُنھوں نے پارلیمنٹ کو ’جمہوریت کا مندر‘ قرار دیا اور کہاکہ وہ اِس ادارہ کا بے پناہ احترام کرتے ہیں۔

بی جے پی کے مرد آہن جذبات سے مغلوب ہوکر روپڑے
ماں کیلئے بیٹے کی خدمت مہربانی نہیں ہوتی، اڈوانی کے ریمارک پر مودی کا جواب، انکساری کا مظاہرہ
نئی دہلی 20 مئی (سیاست ڈاٹ کام) طاقتور لیڈر کے امیج سے مشہور و معروف نریند رمودی آج بی جے پی پارلیمانی پارٹی کے لیڈر کی حیثیت سے اپنے انتخاب کی قبولیت کے موقع پر اچانک شدید جذبات سے مغلوب اور اشکبار ہوگئے۔ نامزد وزیراعظم کی آواز شدت جذبات کے سبب گلوگیر ہوگئی اور وہ خود پر قابو نہیں پاسکے۔ ایک مختصر وقت کے بعد سنبھل کے بیٹھنے سے قبل اُنھیں پانی پینا پڑا۔ مودی یہ کہتے ہوئے شدید جذبات سے مغلوب ہوگئے اور ایک مرحلہ پر پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے کہ ’’اڈوانی جی نے ایک لفظ کہا ، میں اڈوانی صاحب سے استدعا کروں گا کہ وہ اِس لفظ کا استعمال نہ کریں۔ اُنھوں نے کہاکہ نریندر بھائی نے پارٹی پر مہربانی کی ہے‘‘۔

نریندر مودی دراصل اڈوانی کے اُن تبصروں کا حوالہ دے رہے تھے جس میں اُنھوں نے بی جے پی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے مودی کی ستائش کررہے تھے۔ شدید جذبات سے مغلوب اشکبار مودی کی اِس حالت کو اڈوانی، دیگر قائدین اور پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں شرکت کرنے والے تمام منتخب ارکان پارلیمنٹ دیکھتے رہ گئے اور مودی کچھ دیر تک سنبھلنے کی کوشش کی اور پانی پی کر اپنی تقریر کا سلسلہ جاری رکھا۔ اُنھوں نے کہاکہ ’’کیا ماں کی خدمت کبھی مہربانی ہوسکتی ہے؟ قطعی نہیں ہوسکتی۔ جیسے بھارت میری ماں ہے ویسے بی جے پی بھی میری ماں ہے اور اِس لئے بیٹا کبھی ماں پر مہربانی نہیں کرسکتا صرف خلوص دل اور نیت کے ساتھ خود کو ماں کی خدمت کے لئے وقف کرسکتا ہے۔ کیا کسی ماں کی خدمت بیٹے کے لئے مہربانی ہوسکتی ہے؟ قطعی نہیں‘‘۔ یہ کہتے ہوئے مودی اشکبار ہوگئے۔ مودی نے پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں منعقدہ بی جے پی پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں بحیثیت قائد اپنے انتخاب کو قبول کرتے ہوئے تقریر کے دوران

یہ تبصرے کئے۔ ایک موقع پر مودی نے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کا تذکرہ بھی کیا جو اِن دنوں ناسازیٔ صحت کے سبب گھر پر ہیں۔ مودی نے کہاکہ ’’واجپائی جی اگر آج اچھے رہتے (طبیعت ٹھیک رہتی) تو اِس موقع پر یہاں اُن کی موجودگی سونے پر سہاگہ ہوتی‘‘۔ قبل ازیں ایک مرحلہ پر اڈوانی بھی جذبات سے مغلوب ہوگئے جب اُنھوں نے بی جے پی قائدین اور ورکرس کی خدمات کو یاد کیا جن کی انتک محنت اور جرأت مند خدمت کے سبب پارٹی آج اِس مقام میں پہونچی ہے۔