سیکولر جماعتوں کو نقصان پہنچانے کی سازش ،قائد اپوزیشن محمد علی شبیر کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 28 ۔ مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ، وزیراعظم نریندر مودی سے وفاداری کے اظہار کیلئے نئی دہلی روانہ ہوئے تاکہ تیسرے محاذ کے نام پر سیکولر جماعتوں میں پھوٹ پیدا کرنے کی کوششوں سے آگاہ کرسکیں۔ محمد علی شبیر نے کے سی آر کو نام نہاد سیکولر قرار دیا اور کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں کے سی آر نے سیکولرازم اور ہندو مسلم اتحاد کے نعروں کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ وہ ابتداء سے ہی بی جے پی اور نریندر مودی کو مستحکم کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ تیسرے محاذ کے قیام کا مقصد یہی ہے کہ ملک میں سیکولر جماعتوں کو متحد ہونے سے روکا جائے۔ کرناٹک کے انتخابات سے عین قبل دیوے گوڑا سے ملاقات کرتے ہوئے کے سی آر نے معلق اسمبلی کی صورت میں بی جے پی سے اتحاد کی صلاح دی تھی لیکن دیوے گوڑا نے اس تجویز کو مسترد کردیا اور کانگریس سے اتحاد کرلیا ۔ کرناٹک کی تبدیلیوں سے کے سی آر کی سازش کو دھکا لگا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سیکولر جماعتوں کا سامنا کرنے سے کترا رہے ہیں۔ انہوں نے کمارا سوامی کی حلف برداری تقریب میں شرکت نہیں کی جبکہ ملک کی تمام اہم علاقائی جماعتوں کے قائدین نہ صرف شریک ہوئے بلکہ قومی سطح پر بی جے پی کے خلاف محاذ کا اشارہ دیا۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ریاستوں میں سخت اختلافات کے باوجود پارٹیوں نے قومی مفاد میں متحد ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ بنگال میں ترنمول کانگریس اور سی پی ایم ایک دوسرے کے کٹر حریف ہیں ، اس کے باوجود ممتا بنرجی اور سیتارام یچوری ایک اسٹیج پر موجود تھے۔ تلگو دیشم پارٹی کا قیام کانگریس کے خلاف ہوا تھا لیکن قومی مفاد میں آندھراپردیش کے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو نے تقریب حلف بردار میں نہ صرف شرکت کی بلکہ صدر کانگریس راہول گاندھی سے ملاقات کی ۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی سطح پر اختلافات فراموش کرتے ہوئے ملک میں فرقہ پرستوںکو شکست دینے کے مقصد سے علاقائی جماعتوں نے اتحاد کا فیصلہ کیا ہے۔ کے سی آر خود کو سیکولر قرار دیتے ہیں لیکن حقیقی معنوں میں وہ بی جے پی کے حلیف ہیں۔ انہوں نے کرناٹک میں بھی بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ۔ کے سی آر کے دورہ دہلی پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے کہا کہ دورہ کا اصل مقصد مودی سے وفاداری کا اظہار ہے اور وہ اپوزیشن کو غیر مستحکم کرنے اپنی کوششوں سے واقف کرائیں گے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ریاست میں تشکیل دیئے گئے نئے زونس کی منظوری حاصل کرنا محض ایک بہانہ ہے۔ کے سی آر مسلم تحفظات پر عمل آوری کے سلسلہ میں کبھی بھی سنجیدہ نہیں رہے۔ وزیراعظم سے جب کبھی ملاقات ہوئی محض ضابطہ کی تکمیل کیلئے تحفظات کا مسئلہ اٹھایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر اگر واقعی مسلم تحفظات کے سلسلہ میں سنجیدہ ہیں تو انہیں وعدہ کے مطابق سپریم کورٹ سے رجوع ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ پرست طاقتوں کو دوبارہ اقتدار سے روکنے کیلئے قومی اور علاقائی جماعتوں کا اتحاد ناگزیر ہے۔ کے سی آر نے خود کو سیکولر جماعتوں سے علحدہ کرتے ہوئے یہ واضح پیام دیا ہے کہ وہ مستقبل میں این ڈی اے میں شامل ہوجائیں گے۔