مودی حکومت کی پالیسیاں کارپوریٹ موافق

نئی دہلی 5 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) نریندر مودی حکومت کی مخالف مزدور پالیسیوں کے خلاف اپنے موقف میں مزید سختی پیدا کرتے ہوئے مرکزی ٹریڈ یونینوں نے آج خبردار کیا کہ اگر حکومت اپنے موافق کارپوریٹ رویہ میں تبدیلی نہیں لاتی ہے تو پھر وہ اپنے احتجاج میں مزید شدت پیدا کرینگے اور ضرورت پڑنے پر ملک گیر سطح پر ہڑال بھی کی جائیگی ۔ تقریبا 11 سنٹرل ٹریڈ یونینوں سے تعلق رکھنے والے ورکرس نے آج ملک گیر سطح پر احتجاجی مظاہرے کئے جن میں انہوں نے حکومت کی عوامی شعبہ کی کمپنیوں سے سرمایہ نکاسی کے اقدامات کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے مختلف شعبہ جات میں راست بیرونی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے جو مناسب نہیں ہے ۔ ٹریڈ یونینوں بشمول آر ایس ایس سے وابستہ بھارتیہ مزدور سنگھ نے ملک کی مختلف ریاستوں اور ضلع ہیڈ کوارٹرس پر منعقد ہوئے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا ۔ ملک بھر میں یہ مظاہرے کئے گئے ۔ دہلی میں ایسا مظاہرہ جنتر منتر پر کیا گیا ۔ حکومت کی جانب سے کئے گئے مختلف فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے ٹریڈ یونینوں نے کہا کہ ان کے نتیجہ میں ورکرس کے کام کے حالات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت کی جانب سے جو یکطرفہ فیصلے کئے جارہے ہیں

ان کے نتیجہ میں ٹریڈ یونینیں اپنے مشترکہ احتجاجی پروگرام کو مزید شدید کرنے پر مجبور ہوجائیں گی اور ضرورت پڑنے پر متعلقہ شعبہ جات میں اور پھر عام ہڑتال بھی کی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ یونینوں کی مشترکہ جدوجہد کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگیا ہے ۔ یہ یونینیں اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گی ۔ تمام گیارہ ٹریڈ یونینوں کے نمائندوں نے اس احتجاج میں حصہ لیا ہے ۔ سی آئی ٹی یو کے صدر اے کے پدمنابھن نے کہا کہ تقریبا ہر یونین نے حکومت کی مخالف ورکر پالیسیوں پر سخت تنقید کی ہے اور ٹریڈ یونینوں کی جانب سے حکومت کو جو کچھ وہ چاہے کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایوان میں اکثریت رکھتی ہے اس لئے وہ من مانی کرنے پر تلی ہوئی ہے ۔ دفاع ‘ انشورنس اور ریلویز کے شعبہ جات میں راست بیرونی سرمایہ کاری کی اجازت دینے یا اس کی حد میں اضافہ کرنے کے فیصلوں کی بھی ٹریڈ یونینوں کی جانبسے مذمت کی گئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ اس سے ملک کی معیشت کو نقصان ہوسکتا ہے اور عام آدمی بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ۔ حکومت کو اپنے رویہ میں بہر صورت تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔