مودی حکومت کی معاشی پالیسی بے سمت ، اقلیتیں مضطرب : شوری

نئی دہلی ، یکم مئی (سیاست ڈاٹ کام) ارون شوری جو واجپائی کابینہ میں بی جے پی کی طرف سے وزیر رہے، انھوں نے آج نریندر مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی معاشی پالیسی ’’بے سمت‘‘ ہے جبکہ سماجی ماحول اقلیتوں میں ’’بڑے اضطراب‘‘ کا سبب ہورہا ہے۔ صحافی سے سیاستدان بننے والے 73 سالہ شوری نے کہا کہ مودی کی ایک سالہ حکمرانی ’’کہیں کہیں اچھی‘‘ رہی، وزیراعظم کی حیثیت سے اُن کی کایا پلٹنا خارجہ پالیسی میں تو اچھی رہی، لیکن معیشت میں وعدے کے مطابق بدلاؤ پیش نہیں آیا ہے۔ وہ مودی حکومت کے پہلے سال کی تکمیل سے قبل ٹی وی چیانل ’ہیڈلائنس ٹوڈے‘ کے کرن تھاپر کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں اظہار خیال کررہے تھے۔ انھوں نے کہا: ’’حکومت کو ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ پالیسیاں وضع کرنے کی بجائے شہ سرخیوں میں رہنے کی زیادہ فکر ہے۔ یہ صورتحال کچھ اُسی مانند ہے جیسے ’جگسا پزل‘ کے کئی ٹکڑے گڈمڈ رہتے ہیں اور ذہن میں کچھ خاص خیال نہیں ہوتا کہ ان سب کو کس طرح مناسب طور پر یکجا کیا جائے۔‘‘ شوری نے جو موجودہ طور پر بی جے پی میں سرگرم نہیں، کہا کہ وعدوں کے باوجودبیرونی سرمایہ کاروں کے مختلف اندیشوں کا حقیقتاً ازالہ نہیں کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو اقلیتوں کے خدشات پر بھی لازماً اقدامات کرنے چاہئیں کیونکہ مرکز اقلیتوں کو ڈھارس دلانے میں ناکام ہوگیا ہے۔ اقلیتوں کی تشویش و فکرمندی پر کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ اقلیتوں کو الگ تھلگ کردینا خطرناک رجحان ہے۔