بیجنگ ،29 مئی (سیاست ڈاٹ کام) وزیر اعظم نریندر مودی کی خارجہ پالیسی کو صیانت سے تحریک پانے والی پالیسی قرار دیتے ہوئے جس میں ’’کوئی ڈرامائی اصلاحات‘‘ نہیں کی گئی ہیں۔ ایسے سرکاری زیرانتظام ذرائع ابلاغ میں شائع شدہ آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کا فیصلہ چینی شہریوں کو ای ویزا فراہم کرنے کے بارے میں ناکافی ہے اور اس سے کاروبار اور کام کاج کے ویزوں کے اجراء میں توسیع ہوگی۔ صرف ایک غیر واضح خارجہ پالیسی کا پلیٹ فارم ایک سال قبل وزیر اعظم کی جانب سے منظور کیا گیا تھا ۔ مودی نے وسیع تر پیمانے پر اپنے دو پیشروؤں کی خارجہ پالیسی سے حاصل ہونے والی وراثت میں کوئی ڈرامائی اصلاح نہیں کی اور تاحال کوئی اصلاح نہیںہوئی ہے ۔ اس مضمون میں جو ایک محقق کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے اور گلوبل ٹائمز میں کل شائع کیا گیا ،کہا گیا ہے کہ مودی کا ایک سالہ دورہ حکومت ڈرامائی تبدیلیوں کا دور نہیں رہا ۔
سنگھوا یونیورسٹی کے محقق کے مضمون میں کہا گیا ہے کہ اس سے خاص طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ اُن (مودی ) کے طریقہ کار میں بڑے پیمانے پر سیاسی اصلاحات نہیں ہیں۔ وہ کوشش کررہے ہیں کہ امریکہ اور جاپان کے ساتھ بحیثیت عمومی تعلقات بہتر بنائے جاسکے اور مثبت تجارت جس میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے خلاف تحفظ حاصل ہو ۔ معاشی تعاون میں اضافہ کیا جاسکے ۔ مودی کے زیر اقتدار چین کے بارے میں ہندوستان کی پالیسی اب بھی بڑے پیمانے پر صیانت سے تحریک پاتی ہے ۔ اس کے نتیجہ میں مودی کی غیر ملکی معیشت کے اقدامات جیسے کہ چین کے ساتھ کام کرنا صیانتی اندیشے پیدا کردیتا ہے لیکن باہمی تبادلوں‘کانفرنسوں ‘ کاروبار اور کارآمد ویزا کی راہ میں کونسی رکاوٹ ہے صورتحال یہ ہے کہ یہ اعلان کوئی بہتری پیدا نہیں کرتا کیونکہ ای ویزا سیاحوں کو دیئے جائیں گے ۔
بظاہر صیانتی اندیشے جیسے کہ سرحدی تنازعہ اور چین کی پاکستان کے بارے میں پالیسی جو ہندوستان کی چین کے بارے میں پالیسی سے مربوط ہے اندیشے پیدا کرتی ہے ۔ اس طرح ایک زہریلا گوشہ بن گیا ہے جو باہمی تعلقات کی بہتری کو روکتا ہے جبکہ چین نے باہمی تعاون میں توسیع کی تجویز پیش کی ہے ۔ ہندوستان پُر زور انداز میں کہتا ہے کہ وہ چین پر بھروسہ نہیںکرتا اور چین کے ساتھ تعاون میں اضافہ اعتماد کی بحالی سے مربوط ہے ۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ چین کے پاکستان کے ساتھ تعلقات اور باہمی مفاہمت کے پیش نظر ہندوستان سرحدی تنازعات کے سلسلہ میں یکطرفہ سمجھوتے نہیں کرے گا اگر چین سرحدی تنازعے کے بارے میں بات چیت کرنا چاہتا ہے تو ہندوستان کا خیال ہے کہ اس کی یکسوئی کیلئے کوئی بنیاد بھی ہونی چاہئے ۔