مودی حکومت پکوان گیس اور کیروسین کی قیمتیں بڑھائیگی

نئی دہلی 24 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) ڈیزل کی قیمتوں میں ہر ماہ مسلسل اضافہ کے فیصلے کے بعد مرکزی حکومت اب پکوان گیس اور کیروسین کی قیمتوں میں بھی ہر ماہ مسلسل اضافہ پر غور کر رہی ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ حکومت پکوان گیس کے ہر سلینڈر پر ( جو سبسڈی قیمت پر فراہم کیا جاتا ہے ) ہر ماہ 5 روپئے کے اور کیروسین کی قیمت پر ہر ماہ 50 پیسے تا ایک روپیہ اضافہ پر غور کر رہی ہے تاکہ ان دونوں فیولس پر فراہم کی جانی والی 80,000 کروڑ کی سبسڈی کو ختم کیا جاسکے ۔ سابقہ یو پی اے حکومت نے جنوری 2013 میں فیصلہ کیا تھا کہ ڈیزل کی قیمت میں ہر ماہ 50 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا جائیگا ۔ دو مرتبہ کے ناغے کے ساتھ ہر ماہ ڈیزل کی قیمت میں اضافہ ہوتا رہا اور اب اس پر فی لیٹر صرف 1.62 روپئے کی سبسڈی دی جاتی ہے ۔ نئی حکومت کی جانب سے ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا سلسلہ برقرار رکھے جانے کے بعد امکان ہے کہ اس پر سبسڈی جلدی ہی ختم ہوجائیگی ۔ اسی ماڈل کو اختیار کرتے ہوئے وزارت تیل اب پکوان گیس سلینڈرس اور کیروسین کی قیمت میں اضافہ کی تجویز پر غور کر رہی ہے ۔ وزارت کے ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ پکوان گیس پر سبسڈی فی الحال 432.71 روپئے فی سلینڈر فراہم کی جا رہی ہے

اور ہر ماہ پانچ روپئے اضافہ کے ساتھ سبسڈی ختم کرنے کیلئے سات سال کا وقفہ درکار ہوگا ۔ ذرائع نے کہا کہ اگر سیاسی قیادت فیصلہ کرتی ہے تو ہر ماہ اضافہ 10 روپئے بھی کیا جاسکتا ہے ۔ کیروسین پر فی لیٹر 32.87 روپئے سبسڈی دی جا رہی ہے اور ہر ماہ ایک روپیہ اضافہ کے ساتھ سبسڈی ختم کرنے ڈھائی سال سے زیادہ وقت درکار ہوگا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فیول سبسڈی سرکاری خزانہ پر سب سے بڑا بوجھ ہے ۔ جاریہ اقتصادی سال پکوان گیس ‘ ڈیزل اور کیروسین پر ایک اندازہ کے مطابق 115,548 کروڑ روپئے تک کی ہوگی ۔ اس میں صرف پکوان گیس پر 50,324 کروڑ اور کیروسین پر 29,488 کروڑ روپئے سبسڈی ہے ۔ سبسڈی کی رقم راست بجٹ میں رقم فراہم کرتے ہوئے یا سرکاری تیل کمپنیوں جیسے او این جی سی کی جانب سے فراہم کی جاتی ہے ۔