مودی حکومت نعرہ بازی سے آگے نہیں بڑھ سکی

لکھنو /نئی دہلی 7 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی زیر قیادت بی جے پی حکومت جو عوام کو ’’خواب فروخت کرتے ہوئے‘‘ مرکزمیں برسر اقتدار آئی ہے ہنوز نعرہ بازی سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ اس نے سنگین مسائل جیسے بیروزگاری اور دیگر مسائل کے بارے میں تاحال کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔ شردھ یادو نے جو پارٹی کے ایک پروگرام میں شرکت کیلئے لکھنو آئے ہوئے تھے کہا کہ افراط زر میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ بیروزگاری اور کام کی قلت سب سے بڑے چیلنج ہیں اور مودی حکومت تاحال ان مسائل کی یکسوئی کیلئے کسی حکمت عملی کا تعین بھی نہیں کرسکی ہے۔ بیروزگار نوجوان اور کاشتکار خودکشیاں کررہے ہیں۔ انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کی مودی حکومت کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاری کی ترغیب دینے سے ہندوستان چین سے مسابقت نہیں کرسکتا ۔ چین نے خود کو داخلی طور پر مستحکم کرلیا ہے ۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب جے ڈی یو کے سربراہ شردھ یادو نے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے انہیں جوابی تقریر کرنے کا کوئی موقع باقی نہیں چھوڑا ۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت نوجوانوں کیلئے روزگار فراہم کرنے سے قاصر ہے ۔ گذشتہ چار ماہ کے دوران اس نے صرف خواہشات ظاہر کرنے میں صرف کردیئے ہیں۔ حکومت کا کام تقریریں کرنا نہیں ہے جبکہ وہ (وزیر اعظم اور ان کے ساتھی) تقریر کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے ۔ ان کا سب سے بڑا انتخابی تیقن یہ تھا کہ وہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں گے لیکن انہوں نے نئی ملازمتوں کے کوئی وسائل تاحال فراہم نہیںکئے ۔ چھوٹے شہروں میں اُن کے پراجکٹس ہماری زراعت کو کچل دیں گے کیونکہ صنعتکاروں کیلئے زرعی اراضی پر زبردستی قبضے کئے جائیں گے ۔ انہوں نے این ڈی اے حکومت کے بعض صف اول کے سرکاری زیر انتظام اداروں سے تخفیف سرمایہ کاری کے حکومت کے فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ غلط وقت پر کیا گیا ہے ۔حصص کی قیمتوں میں اس وقت سے گراوٹ آرہی ہے ۔ تخفیف سرمایہ کاری کے بجائے حکومت کو چاہئے کہ بلیو چپ الی خانگی کمپنیوں کے اپنے حصص فروخت کر کے سرمایہ جمع کرے۔ آزادی کے بعد ہندوستان کا واحد کارنامہ زرعی پیداوار میں خو انحصاری تھا لیکن اب یہ بھی ان پراجکٹس کی وجہ سے مصائب کا شکار ہے۔ شردھ یادو نے کہا کہ ان تمام سے سابق بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے ’’انڈیا شائننگ‘‘ پروپگنڈہ کی یاد آتی ہے جسے عوام نے مسترد کردیا تھا ۔ صرف چار مہینے برقی توانائی دستیاب رہی۔ میں اس سے زیادہ تنقید کرنا نہیں چاہتا ۔ لیکن آثار اچھے نہیں ہے ۔ سابق بی جے پی حکومت جس میں شردھ یادو کی پارٹی بھی شامل تھی تخفیف سرمایہ کاری کیلئے ایک علحدہ وزارت رکھی تھی اور اس سے کسی کو بھی کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا ۔ اب بھی یہ دیکھنا باقی ہے لیکن شردھ یادو نے کہا کہ سرکاری زیر انتظام اداروں جیسے این ایچ پی سی ،اواین جی سی اور کول انڈیا کے حصص فروخت کرنا صرف ایک اسکینڈل ہے۔