مودی حکومت سے سپریم کورٹ کے ججس ناراض

جسٹس جوزف کی سینیاریٹی نظرانداز کرنے کا تنازعہ ، آج چیف جسٹس آف انڈیا کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
نئی دہلی ۔ /5 اگست (سیاست ڈاٹ کام) جسٹس کے ایم جوزف کو سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے ترقی دینے کا تنازعہ ایک بار پھر پیدا ہوگیا ہے ۔ سپریم کورٹ کے کئی ججس نے مودی حکومت کی اس کارروائی پر اپنی شدید ناراضگی ظاہر کی ۔ کیونکہ حکومت نے ججس کے تقررات کیلئے جاری کردہ اعلامیہ میں جسٹس جوزف کی سینیاریٹی کو ملحوظ نہیں رکھا ہے ۔ سپریم کورٹ کالجیم نے پہلے اتراکھنڈ ہائی کور ٹ کے چیف جسٹس جوزف کے نام کی جنوری میں ہی سفارش کی تھی ۔ تاہم حکومت سینیاریٹی کے مسئلہ پر ٹال مٹول سے کام لیتی رہی اور ان کے تقرر کے دوران بھی سینیاریٹی کا لحاظ نہیں رکھا گیا ۔ کیرالا سے کی گئی سفارش کے بعد انہیں سپریم کور ٹ کا جج مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ جولائی میں بھی حکومت سے ان کے تقرر کیلئے سفارش کی گئی تھی ۔ ان کے ہمراہ مدراس ہائیکورٹ کی چیف جسٹس اندرا بینرجی اور اڈیشہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ونیت شرن کا بھی نام شامل کیا گیا تھا ۔ حکومت نے اگرچہ کہ ہفتہ کے دن ان تقررات کو منظوری دیدی لیکن تین ججس کے ناموں کی فہرست میں جسٹس جوزف کے نام کو سرکاری اعلامیہ میں تیسرے مقام پر رکھا گیا اور انہیں دیگر دو ججس کے مقابل جونیئر جج تصویر کیا گیا ۔ اس سے سپریم کور ٹ کے ججس میں ناراضگی پیدا ہوئی ہے اور انہیں تیسرا درجہ دینے سے امکان غالب ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا کے عہدہ پر ان کے تقررات کے امکانات موہوم ہوگئے ہیں ۔ جوزف کو چیف جسٹس آف انڈیا کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے بنچ کی سربراہی کا بھی موقع نہیں ملے گا ۔ مودی حکومت کے اس اعلامیہ سے ناراض ججس نے فیصلہ کیا ہے کہ کل بروز پیر چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کے سامنے اپنا احتجاج درج کرائیں گے ۔ اتراکھنڈ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سپریم کورٹ جج کی حیثیت سے تعیناتی کے بعد حکومت اور عدلیہ کے درمیان یہ تنازعہ تقریباً ختم ہوگیا تھا لیکن اعلامیہ میں ان کا نام تیسرے درجہ پر رکھنے سے نیا تنازعہ پیدا ہوگیا ۔ جسٹس جوزف نے 2016 ء میں اتراکھنڈ میں صدر راج نافذ کرنے کو مسترد کردیا تھا ۔ ہریش راوت زیرقیادت کانگر یس حکومت کی برطرفی کے بعد صدر راج کیلئے زور دیا گیا تھا ۔ قبل ازیں سپریم کور ٹ کالجیم نے جسٹس جوزف کو آندھراپردیش اور تلنگانہ ہائیکور ٹ تبادلہ کردینے کی سفارش کی تھی لیکن حکومت نے اس سفارش کو بھی طویل مدت تک زیرالتواء رکھا ۔ /16 مئی کو اصولی طور پر جسٹس جوزف کے نام کی سفارش کی گئی ۔ لیکن اس سفارش کو جولائی میں حکومت کے پاس روانہ کیا گیا تھا ۔