یو پی اے حکومت کے کٹر ناقد نریندر مودی اب خاموش کیوں ہیں، چیف منسٹر یو پی کا سوال ۔ دادری واقعہ میں چھ گرفتاریاں
دادری (اترپردیش)، 2 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کے چیف منسٹر اکھلیش یادو نے دادری میں پیش آئے دردناک واقعہ پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کی اور کہا کہ جو لوگ ’’گلابی انقلاب‘‘ کے مخالف تھے، انھیں بڑے گوشت کی برآمدات پر امتناع عائد کرنا چاہئے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ یہ لوگ ایسے مسائل اٹھاکر ملک کی سکیولر روایات میں خلل اندازی کرنا چاہتے ہیں۔ اس دوران آج ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ دادری کے قریب موضع بیشادا میں مشتبہ طور پر بیف کھانے پر ایک شخص کو ظالمانہ انداز میں مارپیٹ کر قتل کردینے کے سلسلے میں چھ افراد گرفتار کرلئے گئے ہیں اور اس کیس میں ملزمین کے طور پر نامزد بقیہ لوگوں کی گرفتاری کیلئے تلاش شروع کردی گئی ہے۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس گوتم بدھ نگر پولیس اسٹیشن کرن ایس نے کہا کہ ٹی وی نیوز چیانلوں کی کلپنگس کے ذریعے مزید ملزمین کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ پولیس نے آج بیشادا واقعہ پر قابل اعتراض مواد شائع کرنے پر ایک شخص کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا ہے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے ایک وارننگ جاری کی اور کہا کہ اس واقعہ کے تعلق سے سوشل میڈیا میں افواہیں پھیلانے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔دریں اثناء مقتول محمد اخلاق کے فرزند سرتاج نے عوام بشمول میڈیا سے اپیل کی کہ متاثرہ خاندان کو تنگ نہ کریں کیونکہ جو کچھ انھیں کہنا تھا وہ کہہ چکے اور اب غمزدہ فیملی کو سکون سے جینے دیا جائے۔ اُدھر لکھنؤ میں تقریر کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ خاطیوں کو بخشا نہیں جائے گا، ان کی حکومت ’’پوری دیانتداری‘‘ کے ساتھ کام کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ ملک گیر سطح پر اس واقعہ پر بحث جاری ہے اور وہ تیقن دیتے ہیں کہ جو لوگ اس کے ذمہ دار ہیں، انھیں بخشا نہیں جائے گا، چاہے وہ کتنے ہی مضبوط کیوں نہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ افواہ میں بذات خود کچھ نہیں ہوتا، لیکن اس کی وجہ سے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔ ہمارا دستور سکیولرازم پر مبنی ہے، ہماری اسکیمیں اسی اصول پر مبنی ہیں، لیکن بعض طاقتیں ماحول زہریلا بنانا چاہتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ایسے ہی مسائل اٹھائیں۔ یہ طاقتیں گلابی انقلاب کے بارے میں باتیں کرچکی ہیں،
ہم آج کہیں گے کہ اب آپ کی حکومت ہے، اس لئے بڑے گوشت کی برآمدات پر روک لگا دیں۔ آپ کو ان کی برآمد نہیں کرنی چاہئے۔ وہ واضح طورپر مودی سے کو مخاطب کررہے ہیں، جنھوں نے لوک سبھا انتخابات کے دوران اس دور کی یو پی اے حکومت کو گوشت کی برآمدات پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر ’’گلابی انقلاب‘‘ کی حوصلہ افزائی کا الزام عائد کیا تھا۔ اخلاق احمد کو زدوکوب کرکے ہلاک کردیا گیا تھا۔ لگ بھگ 200 افراد کے ہجوم نے ان کے بیٹے کو شدید زخمی کردیا ۔ یہ ہجوم ان افواہوں کی بنا پر کہ اس خاندان نے بڑا گوشت کھایا ہے، اس گھر میں گھس کر باپ اور بیٹے کو شدید زدوکوب کیا تھا۔ یو پی میں ذبیحہ گاؤ پر امتناع عائد ہے۔ بی جے پی اور ریاست میں برسر اقتدار سماج وادی پارٹی کے درمیان 50 سالہ اخلاق احمد کے قتل پر باہم الزام تراشی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ سماج وادی پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ
2017ء کے اسمبلی انتخابات سے قبل یو پی میں تشدد بھڑکا رہی ہے، اس کی کوشش ہے کہ مذہبی خطوط پر عوام کی صف بندی ہو جائے، جب کہ بی جے پی نے اسے نظم و قانون برقرار رکھنے میں ریاستی حکومت کی ناکامی قرار دیا ہے۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت اور قانون اپنا کام پوری دیانتداری کے ساتھ کریں گے۔ خاطی افراد کا پتہ چلایا جائے گا اور ان کو سخت سزا دلوائی جائے گی۔ قبل ازیں مرکزی وزیر مہیش شرما نے آج مقتول احمد کے ارکان خاندان سے ملاقات کی لیکن یہی کہا کہ سیاسی پارٹیوں کو اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر اس پر سیاست کرنا بند کردینا چاہئے۔ مرکزی وزیر اپنے اس موقف پر اٹل ہیں کہ یہ ایک حادثہ تھا۔