مودی بی جے پی کی زبردست تائیدی لہر پر سوار

وارانسی 12 مئی (سیاست ڈاٹ کام )وارانسی سے کانپور منتقل ہونے پر ناراضگی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے بی جے پی قائد مرلی منوہر جوشی نے آج کہا کہ بی جے پی کی تائید میں ’’زبردست لہر‘‘ چل رہی ہے اور نریندر مودی اس موج پر سوار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تبدیلی کی زبردست لہر چل رہی ہے اور بی جے پی کی تائید میں بھی ہے۔ مودی اس لہر پر سوار ہیں وہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ان سے سوال کیا گیا تھا انہوں نے مبینہ ’’مودی لہر‘‘ جاریہ انتخابات میں کہاں دیکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے بغیر نریندر مودی کچھ نہیں ہیں۔ بی جے پی اور مودی اب لازم و ملزوم ہیں۔ ایک سمندر ہیں تو دوسرا موج ۔ سمندر کے بغیر موج کا وجود نہیں ہوتا اور موج کے بغیر سمندر کی شناخت ظاہر نہیں کی جاسکتی اس لئے یہ امتزاج انتہائی اہم ہے۔ یہ ایک دوسرے پر انحصار کا امتزاج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سمندر جتنا گہرا ہوگا موجو اتنی ہی بلند ہوگی جہاں تک موج کی بلندی کا تعلق ہے اس کیلئے سمندر کا طاقتور اور پر توانائی ہونا ضروری ہے۔ توانائی سے بھرپور بی جے پی نے مساوی طور پر توانائی سے بھر پور مودی کی قیادت میں انتخابی مقابلہ کیا ہے وہ اردلی بازار میں اپنا ووٹ دینے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ جب سمندر میں موج اٹھتی ہے تو بہت اونچی ہوتی ہے اور سب کچھ تبدیل کردیتی ہے ۔ مودی ایسی ہی لہر پر سوار ہے اور اس کی رہنمائی کررہے ہیں۔ مودی کی زیر قیادت بی جے پی اور باقی کے درمیان یہ معاملہ ہے یہ کوئی انفرادی معاملہ نہیں ۔ بی جے پی کے سینئر قائد نے مودی لہر کو ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کے مظاہرہ کے مماثل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ٹیم دھونی کی کپتانی میں جیتتی ہے تو ایسا پوری ٹیم اور دھونی دونوں کی محنت سے ہوتا ہے اور دونوں کو بھی مساوی طور پر اس کامیابی کا ذمہ دار قرار دیا جانا چاہئے ۔ بی جے پی میں داخلی اختلافات کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی پوری طرح متحد ہے اور یہ ذرائع ابلاغ کی تخلیق ہے جو اپنے پیچدار سوالات کے ذریعہ ایسے تنازعات پیدا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وارانسی کے کانگریسی امیدوار اجئے رائے کی جانب سے ایک مرکز رائے دہی کے قریب پارٹی کے انتخابی نشان کا مظاہرہ کرنے پر پیدا ہونے والے تنازعہ کی اہمیت کم کرتے ہوئے کہا کہ یہ معمولی بات ہے ۔ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی نے اپنے انتخابی نشان والا کرتا پہننے پر ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ ممکن ہے کہ بعض لوگوں کیلئے یہ بہت بڑی بات ہو لیکن درحقیقت اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔