مودی اور امیت شاہ سے خفیہ ساز باز کیلئے کے سی آر کا دورہ دہلی

اپوزیشن کے عظیم اتحاد سے ٹی آر ایس میںبوکھلاہٹ‘ بی جے پی پر انحصار ‘ محمد علی شبیر کا الزام

حیدرآباد ۔29 اکٹوبر ( سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے کارگذار چیف منسٹر کے سی آر کے اچانک دورہ دہلی سے ٹی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان پایا جانے والا خفیہ ایجنڈہ آشکار ہوجانے کا دعویٰ کیا ۔ آنکھوں کا معائنہ محض بہانہ ہے‘ جبکہ دہلی میں کے سی آر نے مودی اور امیت شاہ کے راز داری میں ایک دوسرے کو پیغام پہنچایا ہے ۔ عظیم اتحاد سے ٹی آر ایس بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔ گریٹر حیدرآباد کے میونسپل انتخابات میں سیما آندھرا کے عوام سے کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہ کرنے کا ٹی آر ایس اور کے سی آر پر الزام عائد کیا ۔ محمد علی شبیر نے بتایا کہ حیدرآباد میں مشہور کئی سوپر اسپیشالیٹی آنکھوں کے دواخانے موجود ہیں ‘ جہاں پر عالمی قائدین اپنے آنکھوں کا علاج کراتے ہیں لیکن کے سی آر نے مودی ۔ شاہ سے ملاقات کرنے اور طئے شدہ ایجنڈے پر عمل کرنے کیلئے اچانک دہلی کا دورہ کیا ہے ۔ حیدرآباد میں علاج نہ کراکر کے سی آر کی جانب سے دہلی کا رُخ کرنے پر تلنگانہ حکومت کی سے متعارف کردہ کنٹی ویلگو اسکیم پر بھی شکوک کے بادل منڈلا رہے ہیں ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کے ٹی آر کی جانب سے آندھراپردیش کو امراوتی کی تعمیر کیلئے ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے 100کروڑ روپئے دینے کا منصوبہ تھا ‘ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کوئی رقمی اعلان نہ کرنے پر کے سی آر کی جانب سے خاموش ہوجانے کا جو دعویٰ کیا ہے اس سے اندازہ ہوگیا ہیکہ ٹی آر ایس وار بی جے پی میں خفیہ ساز باز برسوں سے چل رہا ہے ۔ مودی کی جانب سے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کا اعلان کرنے پر اس کی تائید کی جارہی ہے ۔ مودی کی جانب سے امراوتی کیلئے کوئی بجٹ کا اعلان کرنے پر منصوبہ رکھنے کے باوجود کے سی آر نے بھی کوئی اعلان نہیں کیا ہے ۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کے ٹی آر کی جانب سے ہمارا حیدرآباد کانعرہ لگانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سیما آندھرا کے عوام سے اس پر بھروسہ نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ٹی آر ایس تلنگانہ میں عوامی اعتماد سے محروم ہوچکی ہے ۔ سیاسی مفاد پرستی کیلئے سیما آدنھرا کے عوام کو دھوکہ دینے کیلئے ان سے قریب ہونے کا ناٹک کرتے ہوئے جھوٹی ہمدردی کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس اور کے ٹی آر کی جانب سے عظیم اتحاد کو سخت تنقید کا نشانہ بنانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کے سی آر اور ٹی آر ایس نے عظیم اتحاد کے تقاضوں کا کبھی احترام نہیں کیا ۔ انتخآبی کامیابیوں کے بعد اتحادی جماعتوں کو ہمیشہ دھوکہ دیا گیا ہے ۔ 2004ء میں کانگریس سے اتحاد کرنے کے بعد ریاست اور مرکز کی کابینہ میں ٹی آر ایس کے ارکان شامل رہے اور اقتدار کے سارے مزے لوٹے ‘ 2008ء میں تلگو دیشم اور کمیونسٹ جماعتوں سے اتحاد کیا نتائج جاری ہونے سے قبل بی جے پی کے زیر قیادت این ڈی اے میں شامل ہونے کااعلان کیا تھا ۔ تلنگانہ میں عوامی اعتماد سے محروم ہوجانے والی ٹی آر ایس ایپنی بقاء کیلئے بی جے پی پر انحصار کی ہوئی ہے ۔ 2014ء کے بعد تلنگانہ میں 25 ارکان اسمبلی کو سیاسی وفاداریاں تبدیل کرتے ہوئے انہیں ٹی آر ایس میں شامل کردیا گیا اور انہیں پارٹی ٹکٹ دینے پر ٹی آر ایس کا کیڈر خود پارٹی قیادت سے ناراض ہے ۔اپنے وجود کو برقرار رکھنے کیلئے بی جے پی کا سہارا لیتے ہوئے سیما آندھرا کے عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس کو ملنے والے بی سی ‘ ایس سی اور ایس ٹی ووٹ بینک کو توڑنے کیلئے بی جے پی سے فنڈز حاصل کررہے ہیں ۔ کانگریس کو ملنے والے اقلیتوں کے ووٹوں کو تقسیم کرنے کیلئے مجلس کا استعمال کیا جارہا ہے ۔ اس طرح ٹی آر ایس اپنی کامیابی کیلئے پیسہ پانی کی طرح بہا رہی ہے ۔