واشنگٹن۔ 2؍نومبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ ہندوستانی اور امریکی عہدیداروں نے جاریہ سال کے اواخر میں کئی اجلاسوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وزیراعظم نریندر مودی کی صدر امریکہ بارک اوباما سے ستمبر میں اولین ملاقات کے بعد طئے شدہ پروگراموں پر عمل آوری کو تعین مدت کے ساتھ یقینی بنایا جاسکے۔ دونوں فریقین نے 12 سے زیادہ اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے انعقاد کا منصوبہ بنایا ہے جن کے موضوعات میں تعلیمات، تجارت، سائنس و ٹکنالوجی اور دفاعی اُمور شامل ہوں گے۔ نریندر مودی چاہتے ہیں کہ طئے شدہ منصوبوں پر سختی سے عمل آوری کی جائے، چنانچہ انھوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ تعین مدت کے ساتھ ہند۔ امریکہ مشترکہ اعلامیہ میں جو 30 ستمبر کو ان کے دورۂ واشنگٹن کے موقع پر جاری کیا گیا تھا، درج منصوبوں پر تعین مدت کے ساتھ عمل آوری کو یقینی بنائیں۔ ایک اجلاس دفاعی پالیسی گروپ کا گزشتہ ہفتہ پنٹاگن میں منعقد کیا گیا جس کا اختتام وزیر دفاع امریکہ چک ہیگل کی شرکت پر ہوا۔ اس سے ہند۔ امریکہ دفاعی تعلقات کو اوباما نظم و نسق کی جانب سے دی جانے والی اہمیت کی عکاسی ہوتی ہے۔ انتہائی اہم سلسلہ وار اجلاس اب نئی دہلی میں منعقد کئے جائیں گے۔ 17 نومبر کو اعلیٰ تعلیم کے موضوع پر اجلاس ہوگا اور پہلی بار ہند۔ امریکہ ٹکنالوجی چوٹی کانفرنس 18 اور 19 نومبر کو منعقد کی جائے گی جس کی مشترکہ صدارت صدر امریکہ کی سائنس و ٹکنالوجی کے ڈائریکٹر اور ہندوستانی عہدیدار کریں گے۔
امریکی وفد کی قیادت ہند۔ امریکہ سائنس و ٹکنالوجی کمیشن کے اجلاس میں ہولڈرن کریں گے جو 17 نومبر کو نئی دہلی میں منعقد کیا جائے گا۔ 21 نومبر کو دونوں ممالک کے عہدیدار اعلیٰ تکنیکی تعاون پر تبادلۂ خیال کریں گے۔ ایک ہفتہ سے بھی کم مدت میں نئی دہلی میں پہلی بار اعلیٰ سطحی ورکنگ گروپس کے اتنی تعداد میں اہم اجلاس منعقد ہوں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان اہم تجارتی مذاکرات بھی ہوں گے۔ زراعت، سرمایہ کاری، ایجادات اور تخلیقی خدمات کے سلسلہ میں 5 جائزہ گروپس قائم کئے جائیں گے۔ ہندوستان۔ امریکہ شہری ہوابازی ورکنگ گروپ کا اجلاس بھی ماہ نومبر میں ہی ہوگا۔ ہند۔ امریکہ سرمایہ کاری کی پہل کے دو علیحدہ اجلاس منعقد کئے جائیں گے۔ انفراسٹرکچر کے شعبہ میں باہمی تعاون کا ایک پلیٹ فارم قائم کیا جائے گا جس کی تفصیلات پر تبادلۂ خیال جاری ہے۔ ہند۔ امریکہ نیوکلیئر روابط گروپ کا اجلاس بھی جاریہ سال کے اختتام سے پہلے منعقد کیا جائے گا۔