حیدرآباد ۔27 دسمبر۔(سیاست نیوز ) انسان کو ہر گذرتے دن کے ساتھ کچھ نہ کچھ اشیائے استعمال کی ضرورت پڑرہی ہے۔انسان کو پڑنے والی ضرورتوں کے لئے نئی نئی ایجادات بھی ہورہی ہیں۔اس لحاظ سے دنیا میں کافی تبدیلی دیکھی جارہی ہے اور اس وقت ہائی ٹیک ٹکنالوجی کا دور چل رہا ہے۔کہیں کمپوٹر تو کہیں Wi-Fiکا استعمال کیا جارہا ہے۔اسی طرح موبائل فون کا استعمال بھی عام ہوتا جارہا ہے کیونکہ موبائل فون ایک اہم ضرورت ہوگئی ہے۔ہر عام اور خاص کے پاس موبائل ہوناضروری ہوگیا ہے تاکہ ایک دوسرے کے درمیان آسانی سے رابطپ ہوسکے۔موبائل فون ایک تجارتی شخص سے لے کر اسکولی طالب علم تک پہنچ چکا ہے۔ایک امیر ترین شخص سے لیکر غریب رکشاراں تک کے لئے موبائل فون بنیادی ضرورت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔اگر کسی کے پاس موبائل فون نہیں ہوگا تب اس کا رابطہ صرف محدود حد تک ہی ہو کررہ جائے گا۔موبائل فون کا استعمال ضرورت کے حساب سے کرنا، کوئی غلط کام نہیں ہے لیکن اگر اس کو حد سے زیادہ استعمال میں لایا جائیگا تو نقصان ہی نقصان ہوتا ہے۔شہر حیدرآباد کے موجودہ حالات میں دیکھا جارہا ہے کہ موبائل فون کو بات چیت کے علاوہ موسیقی سننے کے لئے بھی استعمال کیاجارہا ہے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں صبح و شام اپنے موبائل فون پر لگے رہتے ہیں۔اپنے کان میں ایئر فون یا ہیڈ فون لگا کر بات چیت بھی کرتے ہیں اور گانے بھی سنتے ہیں۔موبائل فون کے دیوانوں کا یہ حال ہے کہ سڑک پار کررہے ہیں تب کسی گاڑی کا ہارن سنائی نہیں دیتا ہے ۔اگر بائیک چلارہے ہیں تو پیچھے کی گاڑی کا ہارن سنائی نہیں دیتا ہے۔پیدل چلنے والوں سے لیکر سائیکل چلانے والے افراد بھی موبائل فون کے کافی استعمال میں دیکھے جارہے ہیں۔حال ہی میں حیدرآباد ٹرافک پولیس نے سڑک حاثات پر قابو پانے کے لئے گاڑی چلاتے وقت موبائل فون کا استعمال کرنے والوں کے خلاف 1000روپے چالان کرنے کا اعلان کیا ہے۔موبائل فون کا زیادہ تر استعمال نوجوان طلباء اور خواتین میں دیکھا جارہا ہے ۔
آٹو میں سفر کرتے وقت یا بس میں سفرکرتے وقت یا چلتے پھرتے بھی موبائل فون پر لگے رہتے ہیں۔ان تصویروں کو دیکھ کرآپ خود ہی اندازہ کر سکتے ہیں۔جہاں موبائل فون ضرورت کے لحاظ سے فائدہ مند ہے وہیں کانوں کے لئے نقصان کا باعث بھی ہے۔اس سلسلہ میں ہم نے ENT کے ماہر ڈاکٹر سے معلومات حاصل کیں ہیں۔ ڈاکٹر انیل کمارنے ہمیں بتایا ہے کہ موبائل فون مسلسل کانوں سے لگا رہنے سے کان کے پردہ میں سُراخ ہوجاتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اکثر سردرد کی شکایت ہوتی ہے لیکن اس کو موبائل فون کی وجہہ نہیں سمجھا جاتا ہے ۔در حقیقت موبائل فون کے کثرت سے استعمال کی وجہ سے ہی سردرد کی بیماری ہوتی ہے۔ڈاکٹر انیل کمار ای این ٹی سرجن کے مطابق لوگوں کو چکر آنابھی موبائل فون کے کثرت سے استعمال کی وجہ ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ موبائل فون سے نکلنے والے الیکٹرو میگنیٹک شعائیں دماغ کو اثر انداز کرتی ہیں۔ جس کی وجہ سے کئی لوگوں کو برئین ٹیومر بھی ہو چکے ہیں۔موبائل فون کا گھنٹوں استعمال کرنا لوگوں کو سماعت سے محرومی کا باعث بن رہا ہے۔ ڈاکٹر کمارنے یہ بھی کہا ہے کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال کرنا Noise pollution کی شکل ہے ۔جس کی وجہ سے کان کمزور ہوجاتے ہیں اور کچھ عرصہ بعد بہرہ پن لاحق ہونے کا اندیشہ لگا رہتا ہے۔یعنی سماعت سے محرومی کا باعث بن جاتا ہے۔موبائل فون کا کثرت سے استعمال کرنے والوں میں کان کا درد، سردرد چکر آنا اور بال کا جھڑنا جیسی بیماریاں ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔اس کے علاوہ ان افراد کو دماغ کا ٹیومر ہونے کا بھی قوی اندیشہ رہتا ہے ۔
موبائل فون کے کثرت سے استعمال کرنے پر Conductive deafness اور Sensory Neural deafnessجیسی بیماری عام ہوتی جارہی ہے۔موبائل فون کے وائیبریٹ اور ویوس سے کیمیکل بدلاؤ کی وجہ سے یہ بیماریاں ہوتی ہیں۔ان بیمارویوں کے تدراک کے لئے ڈاکٹر نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ موبائل فون اٹھا کر کان سے دور رکھیں تا کہ اس کی شعائیں کان میں داخل نہ ہو۔ اور موبائل فون کی چارجنگ کم رہنے پر فون پر بات چیت نہ کریں کیونکہ اس سے کان کو زیادہ نقصان ہوتا ہے ۔اسی طرح کال سنٹرس میں کام کرنے والے افراد اور ٹیلی کالر کے کام کرنے والوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔جہاں موبائل فون کا استعمال گاڑیوں پر کرنے سے حادثات ہورہے ہیں وہیں موبائل فون کی شعائوں سے جانور بھی ہلاک ہو رہے ہیں۔خاص طور پر چڑیوں کو کافی نقصان ہو رہا ہے اور گھریلو چڑیا بھی اب شہر میں نظر نہیں آرہے ہیں۔والدین اپنے پیارے بچوں کو موبائل فون تو دے رہے ہیں لیکن ان پر استعمال کی پابندی نہیں کررہے ہیں۔والدین کواپنے بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر نظر رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔کیونکہ یہ ان کی صحت کے لئے بھی اچھا ہے اور معاشرے کے لئے بہتری کا باعث ہوگا۔