منی کنڈہ وقف اراضی پر اسلامک سنٹر کی تعمیر میں محکمہ اقلیتی بہبود کی لاپرواہی

سنٹر کی تعمیر تعطل کا شکار ، عدالت کے حکم التواء پر تعمیری کاموں کی مسدودی
حیدرآباد ۔ 6 ۔ فروری (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے منی کنڈہ کی وقف اراضی پر اسلامک سنٹر کے قیام کا اعلان کیا تھا لیکن اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کی لاپرواہی کے سبب یہ معاملہ تعطل کا شکار ہوچکا ہے۔ چیف منسٹر نے جب اسلامک سنٹر کیلئے کسی موزوں اراضی کی نشاندہی کے سلسلہ میں عہدیداروں کو ہدایت دی تو بتایا جاتا ہے کہ منی کنڈہ کی 6 ایکر وقف اراضی کی نشاندہی کی گئی۔ سکریٹری اقلیتی بہبود عمر جلیل نے وقف بورڈ کے عہدیداروں سے اس اراضی کے بارے میں تفصیلات حاصل کی تھی، جس پر وقف بورڈ کے حکام نے مذکورہ اراضی کی نشاندہی کی۔ بتایا جاتا ہے کہ اراضی کے بارے میں جاری تنازعہ کی تفصیلات حاصل کئے بغیر ہی چیف منسٹر کو رپورٹ روانہ کردی گئی اور انہوں نے اسمبلی میں اراضی کا حوالہ دیتے ہوئے اسلامک سنٹر کی تعمیر کا اعلان کردیا۔ 40 کروڑ کے صرفہ سے تعمیر کیا جانے والا یہ سنٹر چیف منسٹر کے اعلان کے فوری بعد تنازعہ کا شکار ہوگیا اور معاملہ عدالت میں پہنچ گیا۔ ایک خاتون نے مذکورہ اراضی کو سرکاری قرار دیتے ہوئے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جس پر عدالت نے تین ہفتوں کا حکم التواء جاری کرتے ہوئے وقف بورڈ کو تعمیری سرگرمیوں سے روک دیا گیا ہے ۔ عدالت نے وقف بورڈ کو جوابی حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ۔ اس صورتحال سے پریشان محکمہ اقلیتی بہبود نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حکم التواء سے راحت حاصل کی جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ عہدیداروں کے اس رویہ سے چیف منسٹر سخت ناراض ہیں کیونکہ انہوں نے اسمبلی میں یہ اعلان کیا تھا۔ وہ چاہتے ہیں کہ اندرون ایک سال اسلامک سنٹر اور کنونشن ہال کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا جائے۔ عہدیداروں کی جانب سے غیر متنازعہ اراضی کی نشاندہی میں ناکامی سے چیف منسٹر برہم ہیں اور ان کے مشیر برائے اقلیتی امور اے کے خاں نے وقف بورڈ کے عہدیداروں پر ناراضگی جتائی ہے ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اراضی کی نشاندہی سے قبل اس کی تفصیلات حاصل کرلی جاتی تاکہ عدالتی تنازعات کا علم ہو۔ سابق میں بھی یہی خاتون اس اراضی پر اپنی دعویداری پیش کرچکی ہے۔ وقف بورڈ نے حکومت کو اراضی کے تنازعات سے لاعلم رکھا جس کے سبب سارا پراجکٹ تعطل کا شکار ہوچکا ہے ۔ جب چیف منسٹر کے اعلان کا یہ حشر ہو تو پھر وقف بورڈ اور اقلیتی بہبود کی کارکردگی کا بہتر طور پر اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ عدالت سے مذکورہ اراضی کے مقدمہ میں کامیابی کیلئے وقت درکار ہوگا ۔ اس وقت تک اسلامک سنٹر کی تعمیر کا آغاز نہیں کیا جاسکتا۔