منی کنڈہ میں اسلامک سنٹر کا قیام تنازعہ کا شکار

وقف بورڈ کی اراضی کو سرکاری قرار دے کر ایک خاتون عدالت سے رجوع ، حکم التواء
حیدرآباد ۔ یکم  فروری (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کی جس اوقافی اراضی واقع منی کنڈہ میں اسلامک کلچرل اینڈ کنونشن سنٹر کے قیام کا منصوبہ رکھتی ہے ، اس کے بارے میں نیا تنازعہ کھڑا ہوچکا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ 6 ایکر اراضی کو سرکاری قرار دیتے ہوئے ایک خاتون اور دیگر 5 افراد نے ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی۔ حیدرآباد ہائی کورٹ کے جسٹس اے راج شیکھر ریڈی نے عارضی طور پر حکم التواء جاری کیا اور حکومت ، کلکٹر حیدرآباد اور وقف بورڈ کو جواب داخل کرنے کیلئے نوٹسیں جاری کی ہیں ۔ وقف بورڈ کے ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ خاتون سابق میں اسی اراضی کو اپنی نجی اراضی قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع ہوچکی ہے لیکن فیصلہ وقف بورڈ کے حق میں آیا تھا ۔ اب جبکہ حکومت نے اس کھلی اراضی پر  اسلامک سنٹر کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ، ایسے میں اراضی کا تنازعہ کا شکار ہونا محکمہ اقلیتی بہبود کیلئے تشویش کا باعث بن چکا ہے۔ وقف بورڈ اور حکومت کی جانب سے جوابی حلفنامہ داخل کرتے ہوئے درخواست کو مسترد کرنے کی اپیل کی جائے گی ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس اراضی پر 2006 ء سے مختلف افراد اپنی دعویداری پیش کر رہے ہیں ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے حکومت کو رپورٹ پیش کی گئی تھی کہ منی کنڈہ میں 6 ایکر اراضی غیر متنازعہ ہے لیکن اچانک اس اراضی پر تنازعہ ہائی کورٹ تک پہنچ گیا۔ مقدمہ کی یکسوئی تک اسلامک سنٹر کی تعمیر کے سلسلہ میں پیشرفت ممکن نہیں۔