منی پور کے علاقہ چندیل میں فوجیوں پر عسکریت پسندوں کا حملہ، 18 فوجی ہلاک

امپھال۔4 جون (سیاست ڈاٹ کام) نامعلوم عسکریت پسندوں نے جو ترقی یافتہ ہتھیاروں سے لیس تھے منی پور کے ضلع چندیل میں جو میانمار کی سرحد سے متصل ہے، آج صبح گھات لگاکر حملہ کرتے ہوئے 18 سپاہیوں کو ہلاک اور دیگر11 کو زخمی کردیا۔ سرکاری عہدیداروں کے بموجب ڈوگرا ریجمنٹ کی ایک ٹیم براہ سڑک طلایہ گردی کررہی تھی۔ جب یہ ٹیم دیہات مولٹوک سے گزر رہی تھی جو ریاستی دارالحکومت امپھال سے تقریباً 110 کیلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ نیم فوجی جنگجوئوں نے حملہ کرتے ہوئے اس گروپ پر راکٹ سے داغے جانے والے دستی بموں سے حملہ کیا۔ ڈوگرا ریجمنٹ اس وقت ٹینگنوپال۔نیوسمتال روڈ سے گزر رہی تھی جبکہ شورش پسندوں کی تنظیم کے ارکان نے طاقتور ترقی یافتہ دھماکو آلہ سے دھماکہ کردیا ۔ امپھال میں ایک پولیس عہدیدار نے کہا کہ دھماکہ کے بعد شورش پسندوں نے 4 فوجی گاڑیوں کے قافلے پر زبردست فائرنگ کردی اور راکٹ سے پھینکے جانے والے دستی بموں کے ذریعہ اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کردیا۔ تمام متاثرین کو فوجی دواخانہ لیماک ہونگ منتقل کیا گیا۔ سرکاری عہدیدار نے کہا کہ عسکریت پسندوں میں سے ایک ہلاک ہوگیا تاہم اس کی شناخت ہنوز معلوم نہ ہوسکی۔ صیانتی عملہ کی ایک پارٹی مقام واردات پر روانہ کردی گئی ہے اور عسکریت پسندوں کی گرفتاری کے لئے کارروائی کا آغاز ہوچکا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حملہ فوجیوں کے ہاتھوں جاریہ ہفتہ ایک خاتون کی ہلاکت پر انتقامی کارروائی ہے۔ چہارشنبہ کے دن اس ہلاکت کے خلاف ضلع میں بند بھی منایا گیا تھا۔

مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ کرن رجیجونے کہا کہ مرکز پرامن مذاکرات میں کسی بھی ابھرتی ہوئی عسکریت پسند تنظیموں کو داخلہ کی اجازت نہیں دے گا۔ جبکہ نریندر مودی حکومت نے شورش پسندوں کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے خصوصی اختیارات قانون افسپا کو شمال مشرقی ریاستوں میں سوائے تریپورہ کے برقرار رکھا جائے گا۔ 27 مئی کو 18 سال بعد ریاستی حکومت نے تریپورہ سے یہ قانون برقاست کردیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اس حملہ کو بے سونچے سمجھے کیا ہوا حملہ قرار دیا۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا کہ جن لوگوں نے یہ ’’بزدلانہ کارروائی‘‘ کی ہے انہیں انصاف کے کٹھہرے میں کھڑا کیا جائیگا۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ انہیں فوجی جوانوں کی قربانیاں ضائع نہیں ہوں گی۔ پاریکر نے سوگوار ارکان خاندان سے فوجیوں کی جانے ذائع ہونے پر اظہار تعزیت بھی کیا ہے۔

نیم فوجی تنظیموں کا الزام ہے کہ حکومت اس علاقہ کے مالا مال قدرتی وسائل کا استحصال کررہی ہے جبکہ مقامی ترقی کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ شمال مشرقی ہند کے کئی افراد کا خیال ہے کہ سیاسی قائدین نے اس علاقہ کو نظرانداز کیا ہے ۔ وہ الزام عائد کرتے ہیں کہ ملک کی مالدار ریاستوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ جمعرات کے حملے کے بعد جس کا شبہ پیپلز لبریشن آرمی اور یونائٹیڈ نیشنل لبریشن فرنٹ پر کیا جارہا ہے۔ یہ دوسرا حملہ ہے۔ شورش پسندوں کے یہ گروپ کچھ عرصہ سے ’’بدیتا مہور‘‘ بن چکے ہیں۔ یو این ایل ایف ایک وفاقی محاظ ہے جس کے سربراہ قریش بروا ہیں جن کا تعلق الفا سے ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کارروائی پی ایل اے کی ہے۔ تاہم درست معلومات کا ہنوز انتظار ہے۔ منی پور کے معتمد داخلہ جے سریش بابو نے کہا کہ فوج پر گھات لگاکر حملے شمال مشرقی ہند میں دوبارہ شروع ہوگئے ہیں۔