تخریب کار تنظیموں کی بہتات سے مسئلہ مزیدپیچیدہ : میجر جنرل وی کے مشرا
لیماکھونگ ۔4 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) فوج کے ایک سینئر افسر نے کہا ہے کہ منی پور میں تخریب پسند گروپوں کی بہتات اور ان کے مختلف مطالبات کے سبب ہونے والی پیچیدگیوں سے اس ریسات میں تخریب کاری کے مسئلہ کا کوئی عاجلانہ حل دشوار ہے ۔ منی پور میں انسداد تخریب کاری کی سرگرمیوں میں مصروف 57 ویں ماؤنٹین ڈیویژن کے جی او سی میجر جنرل وی کے مشرا نے کہا کہ تقریباً 30 تخریب کار گروپس ہیں ‘ ان میں ایسے کئی علحدہ شدہ دھڑے ہیں جو علحدگی کے مختلف مطالبات رکھتے ہیں ۔ این ایس سی این ( آئی ۔ایم ) ’’ ناگایم ‘‘ عظیم تر ناگالینڈ کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ ان کے علاوہ 16کوئی تنظیمیں ہیں جو اپنے لئے علحدہ ریاست کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ یونائٹیڈ پیپلز فرنٹ کے 8 گروپس منی پور کے علاقئی حدود میں علحدہ پہاڑی ریاست کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ میجر جنرل مشرا نے اس علاقہ کا دورہ کرنے والے جرنلسٹوں سے بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’ متعدد گروپوں کی موجودگی سے اس مسئلہ کی سنگینی و پیچیدگی میں اضافہ ہوا ہے ۔ آپ اگر بات چیت یا رسائی چاہتے ہیں لیکن یہ کس سے کی جائے ؟ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ مسئلہ کی پیچیدگی کے سبب کسی حل کیلئے ایک طویل مدت درکار ہوگی‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ تخریب کاری ‘ نسلی مسائل ‘ جرائم و مجرمانہ سرگرمیاں اور منشیات جیسے چار ادراک و عناصر اس ریاست کو مختلف مسائل سے دوچار کررہے ہیں ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ بشمول آسام رائفلس ‘ سیکوریٹی فورسیس اور فوج اس ریاست سے تخریب کاری کے خاتمہ کیلئے ممکنہ حد تک اپنی بہترین مساعی میں مصروف ہیں ۔ جنرل مشرا نے کہا کہ منی پور کا محل وقوع اور جغرافیائی خدوقال بذات کئی پیچیدگیوں کا حامل ہے ۔ کوکی اکثریت پسندوں نے 2008ء میں حکومت کے ساتھ ایک سمجھوتہ کیا تھا جس کے تحت 800 اکثریت پسندوں نے خودسپردگی اختیار کی تھی ۔ اس ریاست میں پہاڑی قبائل اور وادی کے علاقوں میں رہنے والوں کے درمیان شدید اختلافات ہیں ۔