’منیٰ جیسے واقعات انسانی اختیار سے باہر ہیں‘

سعودی عرب کے مفتی اعظم کا کہنا ہے کہ حج کے دوران ہونے والی 700 سے زیادہ ہلاکتوں جیسے واقعات کو روکنا انسانی اختیار سے باہر ہے۔مفتی اعظم نے ملک کے وزیرِ داخلہ شہزادہ محمد بن نائف کو کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے ذمہ دار نہیں ہیں۔واضع رہے کہ ایران اور کئی دیگر ممالک نے سعودی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوے ان کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔یہ گزشتہ 25 سالوں میں حج کے دوران ہونے پیش آنے والا سب زیادہ جان لیوا حادثہ ہے۔ملک کے بادشاہ شاہ سلمان نے حاجیوں کی حفاظت کے لیے کیے جانے والے انتظامات پر نظرثانی کا حکم دیا ہے۔قسمت اور تقدیر کو روکنا ناممکن ہے۔مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ سعودی عرب کے سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق جمعے کی شب شہزادہ محمد بن نائف جو ملک کے نائب وزیراعظم اور حج کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں نے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ سے ملاقات کی جس میں مفتی اعظم نے شہزادے سے کہا کہ ’جو کچھ ہوا آپ اس کے ذمہ دار نہیں ہیں۔‘’ جو چیزیں انسانی کنٹرول میں نہیں ہیں آپ کو ان کے لیے مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ قسمت اور تقدیر کو روکنا ناممکن ہے۔‘مفتی اعظم کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ایرانی حکام سعودی انتظامیہ پر نااہلی کا الزام لگا رہے ہیں اور سعودی حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کرے۔سعودی عرب میں حج کے دوران بھگدڑ مچنے سے مرنے والوں کی شناخت ہونا شروع ہو گئی ہے اور اب تک سامنے آنے والے اعدادوشمار کے مطابق بھگدڑ کے باعث مرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد ایرانی شہریوں کی ہے۔ایرانی حکام کے مطابق ان کے 131 شہری اس واقعے میں ہلاک ہوئے ہیں۔