اسلام آباد ۔ 6 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی وزارتِ مذہبی امور کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں حج کے دوران بھگدڑ میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 80 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 56 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ ادھر سینیٹ کے اجلاس کے دوران اراکین نے سعودی عرب میں جج کے دوران 700 سے زیادہ افراد کی ہلاکت پر سعوی حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پیر کو اسلام آباد میں اجلاس کے دوران سینیٹ کے اراکین کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے مذہبی امور کے وزیر مملکت پیر امیر الحسنات شاہ نے کہا پاکستانی حکومت لاپتہ حجاج کا پتہ لگانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر ہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ جب بھگدڑ مچی تو پاکستان حج کمیشن نے پاکستانیوں کی فوری مدد کی اور چند لوگوں کو طبی امداد کے لیے پاکستانی ہائی کمیشن بھی لایا گیا مگر کچھ دیر بعد ہی سعودی سیکورٹی اہلکار وہاں پہنچے اور ہائی کمیشن کا دفتر مہربند کر دیا اور امداری کاروائیاں رکوا دیں۔‘ اس موقع پر سینیٹر عثمان خٹک نے کہا ’پاکستانی حکومت غیر ضروری طور پر سعودی حکام کا دفاع کر رہی ہے جو کہ ایک غلطی ہے۔‘ بحث کے دوران سینیٹر عثمان خٹک کا مزید کہنا تھا ’مرکزی حکومت نے سعودی عرب کے خلاف سخت موقف نہیں اختیار کیا بلکہ یہ کہا گیا کہ سعودی حکومت کی بدنامی ہو رہی ہے۔‘ اجلاس کے دوران سینیٹر فرحت اللہ بابر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعہ کی سعودی تحقیقات پر نظر رکھے۔ انھوں نے کہا ’یہ ہمارے شہدا کی جانب ہماری ذمہ داری ہے کہ سعودی حکومت سے درخواست کی جائے کہ پاکستان کو بھی بتایا جائے کہ منی میں حجاج کی ہلاکت کیسے ہوئی۔‘ مذہبی امور کی ویب سائٹ پر پیر کی شب اپ ڈیٹ کی گئی فہرست کے مطابق 80 ہلاک شدگان میں سے 32 کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے جبکہ دیگر 48 کی ہلاکت کی اطلاع وزارت کو دی گئی ہے۔