ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
منگلیان مشن کی کامیابی
خلائی تحقیق کے شعبہ میں ہندوستان کے ادارے اسرو نے ایک کارنامہ انجام دیا ہے ۔ مریخ کیلئے ہندوستان کا مشن اپنی پہلی ہی کوشش میں کامیاب رہا ہے اور اس کامیابی کا سہرا اسرو کے سائینسدانوں کی مسلسل محنت و نشقت اور ان کی مہارت کو جاتا ہے ۔ جس عزم کے ساتھ یہ ادارہ کام کر رہا ہے اس نے ہندوستان کو خلائی تحقیق کے شعبہ میں دنیا بھر کے چند گنے چنے ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا ہے اور مریخ کیلئے کامیابی نے اسے اس صف میں سب سے آگے کردیا ہے کیونکہ مریخ کیلئے ہندوستان کا مشن اپنی پہلی ہی کوشش میں کامیاب رہا ہے اور یہ کارنامہ اب تک دنیا کے کسی اور ملک نے انجام نہیں دیا تھا ۔ مریخ کیلئے کامیاب مشن روانہ کرنے والا ہندوستان دنیا کا چوتھا اور ایشیا کا اولین ملک ہے ۔ اس سے قبل امریکہ ‘ سابقہ سوویت یونین نے کامیاب مشن روانہ کئے ہیں اس کے علاوہ یوروپین اسپیس ایجنسی بھی مریخ کو اپنا مشن روانہ کرچکی ہے جو کامیاب رہی تھی ۔ تاہم ان سب کو اپنی اولین کوششوں میں کامیابی نہیں ملی تھی ۔ یہ کارنامہ ہندوستان نے ہی کردکھایا ہے ۔ ہندوستان نے جو مشن روانہ کیا تھا اس کی کامیابی کا ثبوت اس بات سے بھی مل گیا ہے کہ اس نے مریخ سے اولین تصاویر بھی روانہ کردی ہیں۔ اس تصویر کو خلائی تحقیق کے ادارہ اسرو نے اپنے فیس بک پر پیش بھی کیا ہے ۔ اسرو کے صدر نشین کے رادھا کرشنن اور ان کے ساتھیوں نے جو محنت کی تھی وہ رنگ لائی ہے اور یہ سب سائینسداں قابل مبارکباد بھی ہیں۔ اس مشن کی کامیابی سے خلائی تحقیق کے شعبہ میں ہندوستان کی صلاحیتیں مسلمہ ہوگئی ہیں۔ ویسے بھی اب تک ہندوستان نے جو سٹیلائیٹ داغے تھے وہ بھی اپنی جگہ ایک کارنامہ تھا تاہم بین سیارہ جاتی مشن کی کامیابی ایک ایسا کارنامہ ہے جو آسان نہیں تھا ۔ اس کامیابی سے ہندوستان نے دنیا بھر میں اپنی ترقی کو واضح کردیا ہے ۔ خاص طورپر ایشیا میں ہندوستان کی صلاحیتوں کا علاقہ کے تمام ممالک کو اعتراف ہوگیا ہے ۔ اس مشن کی کامیابی پر نہ صرف ہندوستان بھر سے بلکہ پڑوسی ملکوں سے بھی مبارکباد یاں موصول ہوئی ہیں ۔ خود وزیر اعظم نریندر مودی نے مریخ مشن کی کامیابی کا اسرو کے مرکز سے مشاہدہ کیا اور سائینسدانوں کو مبارکباد پیش کی ۔
ہندوستان کا یہ مشن انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے ۔ یہ دوسرے ممالک کے مشن سے بہت مختلف بھی کہا جاسکتا ہے ۔ یہ مشن اپنی پہلی ہی کوشش میں کامیاب رہا ہے ۔ دوسرے ممالک کی پہلی کوششیں کامیاب نہیں ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ جو بجٹ اس مشن پر خرچ کیا گیا ہے وہ انتہائی کم ہے ۔ ہندوستان کے اس کامیاب مشن پر صرف 540 کروڑ روپئے خرچ ہوئے ہیں جو امریکہ میں ناسا کی جانب سے ہوئے اخراجات کا انتہائی کم ہے ۔ امریکہ میں اس کے اپنے مشن پر بہت زیادہ اخراجات آئے تھے ۔ اس کے علاوہ ہندوستان نے اس مشن کو انتہائی کم وقت میں کامیاب بنایا ہے ۔ امریکہ نے جو مشن روانہ کیا تھا اس پر اس نے پانچ سا ل تک تیاریاں کی تھیں لیکن ہندوستانی خلائی تحقیق کے ادارے اسرو نے صرف پندرہ مہینے کے وقت میں اس کی تیاریاں مکمل کرلی تھیں اور پندرہ مہینے کی کوششوں سے ایک کامیاب ترین مشن روانہ کیا ہے ۔ اس مشن کی کامیابی نے ٹکنالوجی کے شعبہ میں ہندوستان کو اپنے پڑوسی ممالک میں سب سے آگے کھڑا کردیا ہے ۔ چین نے ٹکنالوجی کے شعبہ میں حالیہ عرصہ میں خاصی پیشرفت اور ترقی کرنے کا ادعا کیا ہے لیکن مریخ مشن کی شاندار کامیابی سے ہندوستان اس معاملہ میں چین سے بھی آگے ہوگیا ہے ۔ علاوہ ازیں اس مشن کی کامیابی کے نتیجہ میں ہندوستانی کو بیرونی اداروں کی فنڈنگ بھی موصول ہوسکتی ہے اوراسرو کے تجارتی پراجیکٹس کو بھی خاصی مدد مل سکتی ہے۔ دوسرے ممالک خلائی تحقیق کے شعبہ میں اسرو کی مہارتوں سے استفادہ کرنے آگے آسکتے ہیں۔
ہندوستان کے اس مشن کی کامیابی سے اس شعبہ میں اسرو کی کارکردگی پر تنقید کرنے والوں کو بھی منہ توڑ جواب مل گیا ہے ۔ مریخ مشن سے ہندوستان کو دنیا میں اپنے عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملنے کی امید کی جاسکتی ہے ۔ وہاں میتھین گیسوں کا پتہ چلانے پر خاص توجہ دی جائیگی ۔ یہ مشن چھ ماہ تک سرگرم رہے گا اور اس دوران اسرو کے سائینسدانوں کو اپنی تحقیقات کے عمل کو مزید آگے بڑھانے میں بھی مدد ملیگی ۔ علاوہ ازیں اس کامیاب مشن کے نتیجہ میں ہندوستان کو اپنے پڑوسی ممالک سے تعلقات بہتر بنانے اور خلائی تحقیق کے شعبہ میں باہمی تعاون و اشتراک کو مزید مستحکم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ ہندوستان نے چینی خلائی تحقیق کے ادارہ کے ساتھ پہلے ہی یادداشت مفاہمت پر دستخط کرلئے ہیں۔ بحیثیت مجموعی اس مشن کی کامیابی ایک شاندار کارنامہ ہے جس کیلئے اسرو کے سائینسدان قابل مبارکباد ہیں۔