۔ 934 زخمی ، حجاج کرام کی منٰی سے واپسی ، فریضہ حج مکمل ۔ سانحہ پر سعودیہ کیخلاف ایرانی تنقید
وادیٔ منٰی،26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) دنیا بھر سے آئے لاکھوں حجاج کرام کا فریضہ حج پورا ہوا اور اُن کی وادیٔ منیٰ سے واپسی کا آغاز ہوچکا ہے۔ حجاج کرام نے رمی جمرات میں حصہ لیتے ہوئے تین شیطانوں کو کنکریاں مارے اور غروب آفتاب سے قبل ان کی واپسی شروع ہوچکی ہے جس کی وجہ سے مکہ مکرمہ کی سڑکوں پر غیرمعمولی ٹریفک دیکھی گئی۔ اس دوران وادیٔ منٰی میں پیش آئے بھگدڑ سانحہ میں جاں بحق ہونے والے ہندوستانی حجاج کرام کی تعداد 22 ہوگئی جبکہ سعودی حکومت 25 سال کے اس پہلے سانحہ کے دباؤ سے اب تک سنبھل نہیں پائی ہے، جس میں مجموعی طور پر 769 حجاج کرام جاں بحق اور 934 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ وزیر امور خارجہ ہند سشما سوراج نے آج رات ٹویٹ کیا کہ ’’منٰی میں پیش آئی بھگدڑ میں جاں بحق ہونے والے ہندوستانیوں کی تعداد اب بڑھ کر 22 ہوگئی ہے۔ مزید چند نعشوں کی شناخت کرنا باقی ہے‘‘۔ قبل ازیں وزارت اُمور خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے بتایا کہ ہمارے عہدیدار مکۃ المکرمہ میں موجود ہیں جہاں تمام حجاج کرام سے ربط قائم کرتے ہوئے معلومات حاصل کی جارہی ہیں اور لاپتہ حجاج کرام کے ارکان خاندان بھی سے ربط قائم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مشن اور سعودی حکام اور ارکان خاندان کے ساتھ مل کر متوفی حجاج کرام کی شناخت میں مصروف ہیں۔ اس کے علاوہ نعشوں کی جلد حوالگی اور تجہیز و تکفین کے عمل میں بھی تیزی لائی جارہی ہے۔ سوروپ نے کہا تھا کہ 18 ہندوستانی حجاج کرام کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے جن میں گجرات کے 11، ٹاملناڈو کے 3،نیز تلنگانہ ، کیرالا ، جھارکھنڈ اور اترپردیش سے ایک، ایک حاجی جاں بحق ہوئے ہیں۔ آج جن 4 حجاج کرام کی شناخت ہوئی وہ رسول علی (جھارکھنڈ)، معین الدین (اترپردیش)، حفیظہ بہن ستارشاہ دیوان (گجرات) اور سید عبدالحسین (گجرات) شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 934 زخمیوں میں بھی کم از کم 13 ہندوستانی شامل ہیں۔ جاں بحق حاجیوں کی تجہیز و تکفین کا عمل گزشتہ روز شروع ہوچکا اور سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حج انتظامات کا ازسرنو جائزہ لینے اور بالخصوص حفاظتی پہلوؤں پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت دی ہے۔ شاہ سلمان نے اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا حکم بھی دیا ہے۔
اس حج کے دوران پیش آئے سانحہ میں ایران کے 136 حجاج جاں بحق ہوئے اور زائد از 340 حاجی لاپتہ بتائے جاتے ہیں۔ چنانچہ حج انتظامات کے سلسلے میں سعودی عرب پر تنقید کی جارہی ہے۔ صدر ایران حسن روحانی نے نیویارک میں یہ سوال اٹھایا کہ کیا سعودی حکومت پر حج انتظامات کی ذمہ داری کے سلسلے میں بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔ ’’بین الاقوامی قانون کے تحت یہ سانحہ مقدمہ بازی کیلئے بالکلیہ تابع ہے۔ السعود کو لازماً جوابدہ بنایا جانا چاہئے،‘‘ ایران کے اسٹیٹ پراسکیوٹر ابراہیم رئیسی نے سرکاری ٹی وی پر یہ بات کہی۔ وہ سعودی عرب کے برسراقتدار خاندان (السعود) کا حوالہ دے رہے تھے۔ دریں اثناء سعودی وزیر صحت خالد آل فالح نے کہا کہ منٰی میں بھگدڑ کی وجہ شاید یہ ہوسکتی ہے کہ بعض حجاج کرام نے حکام کی ہدایت کو نظرانداز کردیا اور آگے بڑھتے رہے۔ سعودیہ کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز الشیخ نے کہا کہ منٰی میں پیش آئی بھگدڑ جیسا سانحہ انسانی قابو سے باہر ہے۔ سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے بموجب شیخ نے گزشتہ روز منٰی میں منعقدہ میٹنگ میں کراؤن پرنس محمد بن نائف سے کہا، ’’جو کچھ پیش آیا اس کیلئے آپ ذمہ دار نہیں ہو‘‘۔ پرنس محمد سعودی حج کمیٹی چیرمین بھی ہیں۔