منموہن سنگھ کیخلاف مودی کے ریمارکس پر پیداشدہ تعطل ختم

ملک و قوم کے تئیں ڈاکٹر سنگھ اور حامد انصاری کا عزم وعہد قابل احترام : جیٹلی

نئی دہلی۔27 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے گجرات کی ایک انتخٓبی ریلوے میں اپنے پیشرو منموہن سنگھ اور بعض دوسروں کے خلاف کیے گئے ریمارکس پر پارلیمنٹ میں پیدا شدہ تعطل بالآخر آج اس وقت ختم ہوگیا جب حکومت نے کہا کہ ہندوستان کے تئیں سابق وزیراعظم ڈاکٹر سنگھ کے عزم و عہد پر کوئی شک و شبہ نہیں کیا جاسکتا۔ اس مسئلہ پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تقریباً ایک ہفتہ سے اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے سبب کارروائی متاثر ہورہی تھی۔ اپوزیشن جماعتیں مودی کی طرف سے منموہن سنگھ، سابق نائب صدر حامد انصاری اور چند دوسروں پر پاکستان سے ساز باز اور سازش کے الزامات عائد کیے جانے پر معذرت خواہی اور وضاحت کا مطالبہ کررہی تھیں۔ راجیہ سبھا میں قائد ایوان ارون جیٹلی نے کہا کہ وزیراعظم مودی نے اپنے پیشرو کے ہندوستان کے تئیں عزم و عہد کا کوئی سوال نہیں اٹھایا تھا۔ دستور میں تبدیلی اور سکیولرازم پر مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے کے متنازعہ ریمارکس پر جاری ہنگامہ آرائی کے سبب ایوان کی کارروائی کے التوا اور بعدازاں دو پہر دوبارہ آغاز پر جیٹلی نے اپنے بیان میں کہا کہ قوم کے تئیں منموہن سنگھ یا حامد انصاری کے عزم و عہد کے بارے میں وزیراعظم نریندر مودی نے کبھی کوئی سوال نہیں اٹھایا گھا۔ جیٹلی نے کہا کہ ’’اس قسم کا خیال قطعی غلط ہوگا۔ ہم ان دونوں قائدین (منموہن سنگھ اور حامد انصاری) اور قوم کے تئیں ان کے عزم و عہد کا بے پناہ احترام کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران تمام حریفوں کی طرف سے متعدد بیانات دیئے گئے اور حکومت اس مسئلہ پر ایوان میں تعطل جاری رکھنا نہیں چاہتی۔ جیٹلی کے جواب میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ ’’میں قائد ایوان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس مسئلہ پر وضاحتی بیان دیا ہے جس (مسئلہ) کے سبب ایوان میں گزشتہ ایک ہفتہ سے تعطل جاری تھا۔‘‘