’’منموہن سنگھ پگڑی باندھتے ہیں ، میں حجاب اوڑھتی ہوں‘‘

یہ میرا اپنا انداز ہے ، سیول سرویسیس امتحان میں کامیاب زینب سعید کا انٹرویو نگاروں کو حوصلہ مند جواب

کولکتہ ۔ /26 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) حجاب کسی کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بن سکتا اور حجاب کا استعمال کرتے ہوئے کسی طرح کی شرمندگی یا احساس کمتری کا شکار ہونے کی بھی ضرورت نہیں ۔ اس کا عملی ثبوت مغربی بنگال سے سیول سرویسیس امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے والی پہلی مسلم خاتون زینب سعید نے پیش کیا ہے ۔ وہ حجاب یا اسکارف باندھے ہوئی تھی جسے بوہرہ برادری میں لازمی سمجھا جاتا اور اسے ’’ردا‘‘ کہا جاتا ہے ۔ زینب سعید حجاب کے ساتھ انٹرویو کیلئے پہونچی ۔ انٹرویو لینے والوں نے ان کے لباس کے بارے میں سوال کیا لیکن وہ کسی طرح کی شرمندگی یا ندامت محسوس نہیں کررہی تھیں ۔

اس کے برعکس انہوں نے پورے اعتماد کے ساتھ یہ جواب دیا کہ ’’حجاب میری شخصیت کا حصہ ہے ‘‘ اور اس طرح زینب سعید کو منتخب کرلیا گیا ہے ۔ حال ہی میں حجاب کے تعلق سے سپریم کورٹ کے احساسات کے پیش نظر زینب سعید کا یہ معاملہ کافی اہمیت کا حامل ہے ۔ مختلف اخبارات کو دیئے گئے انٹرویو میں زینب نے بتایا کہ دیگر کئی سوالات کے علاوہ ان سے لباس کے بارے میں بھی پوچھا گیا ۔ لیکن وہ پریشان نہیں ہوئیں اور پورے اعتماد کے ساتھ جواب دیا کہ یہ ان کا اپنا انداز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو ایسا لباس زیب تن کرنا چاہئیے جس میں وہ خود کو آرام دہ محسوس کرے ۔ انہوں نے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کی مثال پیش کی جو پگڑی باندھا کرتے تھے حالانکہ یہ مذہبی علامت ہے ۔

زینب سعید ان 38 مسلم امیدواروں میں ایک ہے جو 2014 ء یو پی ایس سی امتحانات میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ ان کا انٹرویو تقریباً 25 منٹ جاری رہا اور جب نتیجہ سامنے آیا تو انہیں سب سے زیادہ نشانات حاصل ہوئے تھے ۔ یہاں تک کہ انہوں نے پہلا رینک لانے والی عرا سنگھل کو بھی پیچھے کردیا ۔ عرا سنگھل نے انٹرویو میں 167 نشانات حاصل کئے جبکہ زینب سعید کو 220 نشانات ملے ۔ سپریم کورٹ نے آل انڈیا پری میڈیکل ٹسٹ 2015 ء امتحانات کے سلسلے میں سی بی ایس سی ڈریس قواعد پر ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صرف عزت نفس کا معاملہ ہے ۔ عدالت نے کہا تھا کہ مخصوص طرز کے لباس پہننے کا معاملہ مذہبی عقیدہ سے مختلف ہے اور ہم اس معاملہ میں مداخلت نہیں کریں گے ۔