نئی دہلی 5 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام )منصوبہ بندی کمیشن کی تنظیم جدید کا منصوبہ بنایا گیا ہے تا کہ اس کو بدلتے ہوئے وقت کے مطابق بنایا جاسکے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اس مسئلہ پر اتوار کے دن چیف منسٹروں کے اجلاس سے قبل یہ تبصرہ کیا ۔ وقفہ سوالات کے دوران لوک سبھا میں مختصر سی مداخلت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت تعلیم یافتہ افراد کو شامل کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے ۔ جو لوگ نئے نظریات پیش کرسکتے ہوں اور منصوبہ بندی کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل کرنے اور اس کی تازہ تعریف کے تعین میں شرکت کرسکتے ہوں کمیشن میں شامل کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 7 ڈسمبر کو چیف منسٹر وں کا ایک اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں ان کے ساتھ اس مسئلہ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا ۔ منصوبہ بندی کمیشن قبل ازیں بھی تبادلہ خیال کرچکا ہے کہ اسے بدلتے ہوئے وقت کے تقاضوں کے مطابق کیسے بنایا جائے ۔ ان تمام پہلووں پر غور کیا جائے گا اور منصوبے بنائے جائیں گے جن سے منصوبہ بندی کمیشن کی نئی ساخت ہوسکے ۔ قبل ازیں مرکزی وزیر برائے منصوبہ راؤ اندرجیت سنگھ نے ایوان کو اطلاع دی کہ منصوبہ بندی کمیشن ہندوستان میں اب بھی کارآمد ہے اور منصوبہ بندی کمیشن ابھرتی ہوئی سماجی حقیقتوں کو گرفت میںلینے کیلئے اس کی خود بہ خود نئی ساخت ہوسکتی ہے تا کہ یہ زیادہ کارآمد بن سکے اور منصوبہ بندی کی کارروائی کے ساتھ معاشی اصلاحات اور اس کے برآمد ہونے والے نتائج خاص طور پر غریبوں کیلئے برآمد ہونے والے نتائج پر موثر انداز میں عمل کرسکے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت منصوبہ بندی کمیشن پر مستقل نظر ثانی کرنے کی خواہش پر بھی غور کررہی ہے کیونکہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ ساتھ ریاستی معیشت دونوں گذشتہ چند دہائیوں سے مسلسل تغیر پذیر ہیں ۔ ہندوستان اب ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے ۔ عالمگیر سطح پر عالمیانے کی کارروائی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ معیشت اب بنیادی طور پر تبدیل ہوچکی ہے کلیدی شعبے غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے کھولے جارہے ہیں۔ ایک متحرک اور توانائی سے بھر پور خانگی شعبہ ارتقاء میں اپنا ٹھوس حصہ ادا کررہا ہے ۔ تا کہ ترقی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ ریاستیں اب حکومت کے وسائل کے تعین پر ماحولیاتی نظام کی کمانڈ اور کنٹرول سے گریز نہیں کرسکتے جسے اس عمل میں ایک اہم کردار ادا کرنا اور پالیسی کارروائیوں کے ذریعہ ثالثی کرنا ہے ۔ خانگی سرمایہ کاری کیلئے سازگار حالات موجود ہیں۔ بشرطیکہ عوامی اشیاء اور لازمی خدمات اور سب سے زیادہ اہم راست مداخلت ان تمام شعبوں میں بازاروں کی جانب سے روایتی طور پر نظر انداز نہ کی جائے ۔ یعنی سماجی طمانیت اور ضروری حق غذا ،صحت اور تعلیم کے علاوہ حق روزگار نظر انداز گروپس میں مخدوش صورتحال میںنہ رہے ۔