منصوبہ بندی کمیشن کا غربت پر رنگا راجن پیانل رپورٹ پر غور

نئی دہلی ۔ یکم جولائی : ( سیاست ڈاٹ کام ) منصوبہ بندی کمیشن رنگا راجن کمیشن کی رپورٹ کا جائزہ لے رہا ہے ۔ اس کمیشن نے تنڈولکر کمیٹی کی جانب سے غربت کا تخمینہ کرنے کے عمل کا جائزہ لیا تھا ۔ تاہم ابھی تک اس پر کوئی رائے نہیں دی گئی ہے ۔ وزیر منصوبہ بندی راؤ اندر جیت سنگھ نے آج یہ بات کہی ۔ انہیوں نے کہا کہ ہم نے یہ رپورٹ کل حاصل کی ہے اور ہم اس پر غور کر رہے ہیں تاہم ابھی تک اس پر ابھی تک کوئی جائزہ نہیں لیا گیا ہے ۔ منصوبہ بندی کمیشن نے 2012 میں ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیا تھا جس کے سربراہ اس وقت کے وزیر اعظم کے معاشی مشاورتی کونسل کے صدر نشین سی رنگا راجن تھے ۔ اس گروپ کا کام تنڈولکر کمیٹی کیا جانب سے غربت کا تعین کرنے کے طریقہ کار کا جائزہ لینا تھا ۔ اس وقت ملک میں غربا کی تعداد کے تعلق سے ہنگامہ آرائی ہوئی تھی ۔

امکان ہے کہ ماہرین کے گروپ کی اس رپورٹ میں ملک میں غریبوں کی تعداد پر پائی جانے والی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کریگی ۔ قبل ازیں دن میں وزیر اعظم کی معاشی مشاورتی کمیٹی کے صدر نشین سی رنگا راجن نے یہ اعتراف کیا تھا کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے تاہم انہوں نے اپنی رپورٹ میں کی گئی سفارشات اور حکومت کو پیش کردہ تجاویز کا افشا کرنے سے انکار کردیا تھا ۔ رنگا راجن نے کہا تھا کہ انہوں نے منسٹر آف اسٹیٹ منصوبہ بندی راؤ اندر جیت سنگھ سے کل دہلی میں ملاقات کرکے غربت سے متعلق رپورٹ پیش کردی ہے ۔ اب یہ ان کیلئے مناسب نہیں ہے کہ اس کی تفصیلات میڈیا کو بتائیں۔ حکومت کو اس رپورٹ پر غور کرنا ہے ۔ ماہرین کے گروپ کو رپورٹ اپنے قیام کے سات تا نو ماہ میں پیش کرنا تھا

تاہم اسے کئی مرتبہ توسیع دی گئی تھی ۔ آخری مرتبہ 30 جون کو توسیع دی گئی تھی ۔ منصوبہ بندی کمیشن کے تخمینہ پر ستمبر 2011 میں سخت تنقیدیں ہوئی تھیں۔ اس وقت ایک حلفنامہ سپریم کورٹ میں پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہری علاقوں میں فی کس آمدنی 32 روپئے اور دیہی علاقوں میں فی کس آمدنی 26 روپئے رکھنے والوں کو غریبوں کے زمرہ میں شامل نہیں کیا جائیگا ۔ تنڈولکر کمیٹی کے طریقہ کار کے مطابق 2004 – 05 میں ملک میں غریبوں کا تناسب 37.2 سے گھٹ کر 2011 میں 21.9 فیصد رہ گیا ہے ۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس دوران فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا ہے ۔