پارلیمنٹ میں منظورہ قانون پر صدر جمہوریہ کی دستخط
نئی دہلی ۔ یکم ؍ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے ایک قانون وضع کی ہے جس کے تحت 10 سے زیادہ منسوخ کرنسی نوٹ رکھنا قابل سزاء جرم ہوگا، جس پر کم سے کم 10,000 روپئے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ صراحت کردہ بینک نوٹ (برات واجبات) قانون 2017ء کو پارلیمنٹ نے گذشتہ ماہ منظوری دی تاکہ 500 اور 1000 روپئے کی منسوخ شدہ نوٹ کے استعمال سے ’’متوازی معیشت‘‘ چلنے کے امکانات کا خاتمہ کیا جائے۔ صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے 27 فبروری کو اس قانون پر دستخط کئے۔ نیز نوٹ بندی کی مدت (9 نومبر تا 30 ڈسمبر 2016ء) کے دوران بیرون ملک رہنے والے افراد کی طرف سے غلط حلفنامہ داخل کرنے پر 50000 روپئے کے اقل ترین جرمانہ کے علاوہ منسوخ شدہ نوٹوں کی 31 مارچ 2017ء تک آر بی آئی میں جمع کروانے کی مہلت کو بھی منظوری دی گئی ہے۔ اس قانون کے نافذ ہوجانے کے بعد کسی فرد کی جانب سے 10 سے زائد منسوخ شدہ نوٹ رکھنے یا تعلیمی مقاصد کیلئے 25 سے زائد نوٹ رکھنا مستوجب سزاء جرم ہوگا جس پر کم سے کم 10,000 روپئے جرمانہ یا پھر دستیاب نوٹوں کی مالیت سے پانچ گنا زائد جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس قانون کے منظرعام پر آنے کے ساتھ ہی آر بی آئی اور حکومت منسوخ شدہ نوٹوں کی واجبات و ذمہ داریوں سے بری ہوگئے ہیں۔ غلط معلومات فراہم کرنے والوں کو خبردار کیا گیا ہیکہ تفصیلات کو مسخ کرنے یا حقائق کے بارے میں گمراہ کن معلومات کی پیشکشی پر سخت سزاء دی جائے گی بالخصوص ایسے بیانات جو صحیح نہیں سمجھے جائیں گے ان کے بارے میں تحقیق کی جائے گی اور معلومات اگر دانستہ طور پر غلط پائے جائیں تو ان کے فراہم کرنے والوں کے خلاف نئے قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔