منسوخ شدہ نوٹوں کی تبدیلی کے امکان پر غور کیلئے مرکز کو ہدایت

نئی دہلی 4 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) منسوخ شدہ نوٹوں کی تبدیلی کیلئے ایک نئی اُمید پیدا کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج مرکز اور ریزرو بینک آف انڈیا کو ہدایت کی کہ وہ ایسے افراد کو ایک موقع فراہم کرنے کے امکان پر غور کریں جو ناگزیر اور جائز وجوہات کی بناء پر منسوخ شدہ نوٹوں کو مقررہ مہلت کے دوران تبدیل نہیں کرواسکتے تھے اور کہاکہ عوام کو ان کی کسی غلطی کے بغیر بلاوجہ اپنی رقم سے محروم نہیں ہونا چاہئے۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ ’’آپ (مرکز) کو کسی ایسے شخص کو اپنی رقم سے محروم کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جو (شخص) بعض جائز وجوہات کی بناء پر منسوخ شدہ کرنسی نوٹ بینکوں میں جمع نہیں کرسکتا تھا۔ اس واجبی مسئلہ کے حل کے لئے ایک موقع کی فراہمی پر غور کیا جائے۔ ہوسکتا ہے کہ کوئی شخص شدید بیمار تھا اور اپنی رقم ڈپازٹ نہ کرسکا ہوگا‘‘۔ سپریم کورٹ بنچ کے اس ریمارک نے ایسے افراد کے لئے ایک نئی اُمید پیدا کی ہے جو 30 ڈسمبر 2016 ء سے 31 مارچ 2017 ء تک مقررہ مہلت کے دوران اپنے منسوخ شدہ کرنسی نوٹ تبدیل نہیں کرواسکے تھے۔

تاہم سالیسٹر جنرل رنجیت سنگھ نے مرکز کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے ابتداء میں کہا تھا کہ یہ پالیسی کسی فرد واحد پر مرکوز نہیں ہے لیکن بعد میں اس مسئلہ پر غور کیلئے وقت دینے کی درخواست کی۔ سپریم کورٹ نے مرکز اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو اس امکان پر غور کرنے کے لئے دو ہفتوں کا وقت دیا ہے کہ آیا 500 اور 1000 روپئے کے منسوخ شدہ نوٹوں کو ناگزیر وجوہات کے سبب بینکوں میں جمع نہیں کرپائے افراد کو ایک موقع دیا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس جے ایس کھیہر اورجسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ نے مرکز کی نمائندگی کرنے والے سالیسٹر جنرل رنجیت کمار سے کہاکہ وہ اس مسئلہ پر عدالت کی ہدایت لیں۔ بنچ نے کہاکہ ’’ایسی بھی کوئی صورتحال ہوسکتی ہے جس میں کوئی فرد کسی غلطی کے بغیر بلاوجہ اپنی رقم سے محروم ہوسکتا ہے۔ بالفرض کوئی شخص اس مدت کے دوران جیل میں رہا ہوگا۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ آیا ایسے افراد کو آپ کیوں محروم رکھنا چاہتے ہیں‘‘۔ بعدازاں سالیسٹر جنرل نے ایسے افراد کو متعلقہ کیس کی بنیاد پر اپنی رقم ڈپازٹ کرنے کا موقع دینے کے بارے میں ہدایات حاصل کرنے کیلئے وقت کی فراہمی کی درخواست کی۔