مناسک حج کا کل سے آغاز، سعودی حکومت کے وسیع انتظامات

وادیٔ منیٰ میں لاکھوں عازمین حج کا اجتماع ، مکہ معظمہ میں ماقبل حج مسلمانوں کا ہجوم

مکہ معظمہ 8 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) مناسک حج کا بروز ہفتہ آغاز ہوگا۔ پانچ روزہ ایام حج کے دوران حکومت سعودی عرب کی جانب سے وسیع تر سکیوریٹی اور دیگر انتظامات کئے گئے ہیں۔ اقطاع عالم سے آنے والے لاکھوں مسلمان کل جمعہ کی شب سے ہی وادیٔ منیٰ کی جانب کوچ کریں گے۔ ہندوستانی عازمین کو بھی متعلقہ معلمین کی جانب سے بسوں کے ذریعہ کل شب سے ہی وادیٔ منیٰ منتقل کیا جائے گا۔ گزشتہ سال شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ سے سینکڑوں حاجیوں کے جاں بحق ہونے کے اندوہناک واقعہ کے بعد حکومت سعودی عرب نے مؤثر احتیاطی تدابیر اختیار کئے ہیں۔ مکہ معظمہ میں لاکھوں مسلمان طواف و سعی کے علاوہ عبادات و اذکار میں مصروف ہیں۔ کئی عازمین حج مدینہ منورہ میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کے روضۂ اطہر کی زیارت کے بعد مکہ معظمہ واپس ہورہے ہیں۔ ماباقی عازمین بھی کل شام تک مکہ واپس ہوں گے۔ سالانہ فریضہ کی سعادت حاصل کرنے والے لاکھوں مسلمانوں کے وادیٔ منیٰ میں قیام، میدان عرفات میں وقوف عرفات اور مزدلفہ میں شب بسری کے لئے تمام انتظامات کو قطعیت دی گئی ہے۔ موسم گرما کی وجہ سے مکہ معظمہ اور وادیٔ منیٰ کے علاوہ میدان عرفات میں ٹھنڈک پہونچانے والے بھی انتظامات کئے جارہے ہیں۔ سفید احرام میں ملبوس فرزندان توحید بسوں، خانگی موٹروں یا پیدل ہی وادیٔ منیٰ کی جانب روانہ ہوں گے جہاں ہر ملک کے عازمین حج کے لئے خیموں کو الاٹ کیا گیا ہے۔ ہندوستانی عازمین کے لئے بھی تمام انتظامات کی نگرانی کے علاوہ طبی معائنہ کے لئے سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ مرکزی حج کمیٹی کی جانب سے عازمین حج کو مناسک حج کی ادائیگی میں سہولتیں فراہم کرنے پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ حکومت سعودی عرب نے اس سال ہر عازم حج کو خصوصی الیکٹرانک کلائی پٹا فراہم کیا ہے جس پر عازمین کی تفصیلات، داخلہ کی تاریخ اور اہم معلومات درج ہیں۔ گزشتہ سال کی بھگدڑ کے سانحہ کی پرواہ کئے بغیر مکہ معظمہ میں 15 لاکھ مسلمان نماز ادا کررہے ہیں۔

سعودی عرب میں درجہ حرارت 40 درجہ سلسیس یعنی 105 درجہ فارن ہیٹ سے زیادہ ہوگیا ہے اس لئے عازمین حج مکہ معظمہ کے وسیع و عریض، ایرکنڈیشنڈ مسجد حرام کے احاطہ میں جہاں کعبۃ اللہ کے اطراف طواف کیا جاتا ہے موجود ہیں۔ جو عازمین حج پیدل نہیں چل سکتے اُنھیں طواف کارکن وہیل چیرس پر کروارہے ہیں۔ جگہ جگہ نل نصب کئے گئے ہیں جن سے پیاسے عازمین زم زم پی سکتے ہیں۔ مختلف مقامات پر فاسٹ فوڈ سنٹرس قائم کئے گئے ہیں جہاں عازمین غذا حاصل کرسکتے ہیں اور دیگر اشیاء کی خریداری بھی کرسکتے ہیں۔ جیسے ہی اذان کی آواز سنائی دیتی ہے، تمام مسلمان نماز کے لئے صفوں میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔ باب الداخلہ کے پاس سعودی پولیس سبز پلاسٹک کی حدود قائم کرتے ہوئے انتظامات میں مصروف ہے۔ میگا فون استعمال کرتے ہوئے حجاج کو ہدایات دی جارہی ہیں۔ نماز کے دوران کعبۃ اللہ کے طواف کو معطل کردیا جارہا ہے تاکہ حد سے زیادہ ہجوم جمع نہ ہوسکے۔ کئی حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔ گزشتہ سال رمی جمار کے دوران 2300 حجاج جاں بحق ہوگئے تھے۔ گزشتہ سال کی بھگدڑ کے پیش نظر حفاظتی انتظامات سخت کردیئے گئے ہیں۔ ایرپورٹ پر آتے ہی حجاج کی خدمت میں سعودی پولیس مصروف ہوجاتی ہے۔ گزشتہ 30 سال میں پہلی مرتبہ حج میں ایرانی شہری شریک نہیں ہیں۔ گزشتہ مئی میں اس سلسلہ میں سعودی ۔ ایران مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔ ایران نے 60 ہزار عازمین حج روانہ کئے تھے جو گزشتہ سال حج کی سعادت سے بہرہ ور ہوئے تھے۔ گزشتہ سال کی بھگدڑ میں جاں بحق ہونے والے سب سے زیادہ ایرانی شہری ہی تھے جن کی تعداد 464 تھی۔