مناسک حج کا منیٰ میں آغاز ،آج وقوف عرفات

خیموں کی وادی میں ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی ادائیگی ، کل شیطان کو کنکریاں ماری جائیں گی

مکہ معظمہ ۔ 30 اگست (سیاست ڈاٹ کام) اسلام کا پانچواں رکن اور مقدس ترین فریضہ حج بیت اللہ کے سالانہ مناسک کا آج چہارشنبہ سے خیموں کی وادیٔ منیٰ میں آغاز ہوگیا جہاں اقطاع عالم کے 20 لاکھ سے زائد عازمین حج جمع ہوگئے ہیں۔ توحید کے لاکھوں پروانوں نے سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے خانہ کعبہ کا طواف بھی کیا۔ عازمین کرام وادیٔ منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کریں گے۔ 9 ذی الحجہ کو نماز فجر کے فوری بعد عرفات روانہ ہوجائیں گے جہاں وہ مسجد نمرہ میں دیئے جانے والے خطبہ حج کی سماعت کریں گے۔ مغرب تک اسی میدان پر معبود حقیقی کی عبادات و اذکار کیلئے قیام کریں گے۔ یوم عرفات نہ صرف حج کے سبب بلکہ اسلامی تقویم کیلئے بھی انتہائی اہم اور مقدس ترین دن سمجھا جاتا ہے کیونکہ نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آج سے 1,377 سال قبل یعنی 632 ء میں جبل رحمت پر وداعی خطبہ فرمایا تھا، جس کو حجتہ الوداع کہا جاتا ہے۔ اس مقام پر تمام خوش نصیب حجاج کرام پورا دن عبادات میں گذارتے ہیں۔ یوم عرفات کے موقع پر اقطاع عالم کے اکثر مسلمان بکثرت عبادات کرتے ہیں اور روزہ رکھا کرتے ہیں۔ بعدازاں تمام خوش نصیب حجاج کرام مزدلفہ روانہ ہوکر مغرب اور عشاء کی نمازیں ادا کریں گے۔ نیز کھلے آسمان تلے اپنے معبود حقیقی کی عبادات اور رقت انگیز دعاؤں میں ساری رات گذاریں گے۔ حجاج کرام اس مقام سے کنکریاں جمع کریں گے اور طلوع سے قبل روانہ ہوکر دوبارہ منیٰ پہنچیں گے جہاں جمرات میں ہونے والی پہلی رمی میں بڑے شیطان کو سات کنکریاں ماریں گے۔ تیسرا دن 10 ذی الحجہ اس اہم فریضہ کا سب سے اہم اور طویل ترین ہوتا ہے۔ اس روز عیدالاضحی ہوتی ہے۔ مزدلفہ میں دن شروع کرنے والے حجاج کرام طلوع سے قبل دوبارہ منیٰ واپسی کا آغاز کرتے ہیں۔ منیٰ میں عبادات کے بعد مکہ معظمہ کو واپسی پر وہ خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہیں اور اپنے گھر واپسی سے قبل مدینہ منورہ پہنچ کر نبی کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روزہ اقدس پر حاضری دیتے ہیں۔