ممتاز یار الدولہ وقف کے ادارہ جات میں مداخلت کے خلاف حکم التواء

اے پی اسٹیٹ وقف ٹریبونل میں فریقین کے مباحث کی سماعت کے بعد ٹریبونل کا فیصلہ
حیدرآباد 2 اکٹوبر (سیاست نیوز) آندھرا پردیش اسٹیٹ وقف ٹریبونل نے ممتاز یار الدولہ وقف کے تحت اداروں کے امور میں مداخلت کے خلاف درخواست کو قبول کرتے ہوئے عبوری حکم التواء جاری کیا ہے جس کے تحت آندھرا پردیش وقف بورڈ اور دیگر افراد کو ممتاز یار الدولہ کے امور میں مداخلت سے باز رکھا ہے۔ ممتاز یار الدولہ وقف اور نواب محبوب عالم خان نے وقف بورڈ اور بعض دیگر افراد کی مداخلت کے خلاف وقف ٹریبونل میں درخواست داخل کی تھی۔ درخواست گذار نے کہا کہ وقف بورڈ کے علاوہ غلام یزدانی، مرزا خسرو علی بیگ، سید سجاد شاہد، مسز انیس خان، مسز ریحانہ حسن، خواجہ معیز الدین اور شیخ انور ممتاز یار الدولہ وقف کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں کے امور میں مداخلت کررہے ہیں۔ اس درخواست کے خلاف غلام یزدانی اور دیگر دو افراد نے درخواست پیش کی جسے ٹریبونل کے جج وی روی کمار نے مسترد کرتے ہوئے ممتاز یار الدولہ وقف کے حق میں فیصلہ سنایا ۔ 30 ستمبر کو ٹریبونل نے یہ فیصلہ سنایا جس کے خلاف خواجہ معیز الدین نے ایک اور درخواست داخل کی اور فیصلہ پر عمل آوری پر روک لگانے کی اپیل کی ۔ ٹریبونل نے اس اپیل کو بھی مسترد کردیا اور اپنا فیصلہ بحال رکھا ہے۔ اس مقدمہ کی سماعت آئندہ بھی جاری رہے گی۔ ممتاز یار الدولہ وقف اور محبوب عالم خاں نے اپنی درخواست میں شکایت کی کہ وقف بور ڈ اور بعض دیگر افراد تعلیمی اداروں کے امور میں مداخلت کررہے ہیں اور ممتاز یار الدولہ کے تحت موجود جائیدادوں کے کرائے غیر مجاز طور پر وصول کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممتاز انجینئرنگ کالج کے خلاف آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن میں شکایت کی گئی تا کہ اس ادارے کی کارکردگی کو متاثر کیا جاسکے ۔ٹریبونل نے فریقین کی بحث کی سماعت کے بعد ممتاز یار الدولہ کے حق میں فیصلہ سنایا اور عبوری حکم التواء جاری کرتے ہوئے کسی بھی معاملے میں مداخلت نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ تعلیمی اداروں کے امور میں بھی مداخلت سے ٹریبونل نے باز رکھا ہے ۔