ممبئی دہشت گردانہ حملہ کے ملزم ابو جندل سمیت 12 ملزمین قصوروار

ممبئی 28جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ممبئی کی خصوصی مکوکا عدالت نے آج یہاں 26/11ممبئی دہشت گردانہ حملہ کے ملزم و لشکر طیبہ نامی تنظیم سے مبینہ طور پر تعلق رکھنے والے ملزم سیدذبیح الدین عرف ابو جندال سمیت کل 12ملزمین کو ریاست مہاراشٹر میں ہوئے دہشت گردانہ معاملہ میں قصور وار ٹھہرایا ہے ،جبکہ 8ملزمین کو باعزت بری کئے جانے کا حکم جاری کیا ۔خصوصی عدالت نے ملزمین کی سزاؤں کا تعین نہیں کیا ہے اور دفاع اور استغاثہ کے دلائل سننے کے بعد عدالت قصوروار ٹھہرائے گئے مجرمین کی سزاؤں کی میعاد طے کرے گی۔عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ گجرات فرقہ وارانہ فساد کے بعد 2006میں ملزمین نے اس وقت کے گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور وشو ہندو پریشد کے لیڈر پروین توگڑیا کے قتل کی سازش رچی تھی۔کل 22مسلم نوجوانوں کی اس معاملہ میں گرفتاری عمل میں آئی تھی اور صرف 20ملزمین کے خلاف ہی فی الوقت مقدمہ چلایا گیا تھا ،جبکہ 2ملزمین کے مقدمہ کو دیگر ملزمین کے مقدمہ سے علیٰحدہ کر دیا گیا ہے ۔عدالت نے جن 12 مجرمین کو قصور وار ٹھہرایا ہے اس میں ابو جندال سمیت محمد عامر شکیل احمد، محمد مظفر تنویر،جاوید احمد عبدالمجید انصاری، افضل خان نبی خان، ڈاکٹر محمد شریف شبیر احمد، بلال احمد عبدالرزاق، سید عاکف سید ظفر الدین، افروزخان شاہد خان پٹھان، فیروز تاج الدین شیخ، شیخ عبدالنعیم ، فیصل عطاالرحمن شیخ شامل ہیں۔خصوصی جج ایس این انیکر نے جن ملزمین کو نا کافی ثبوت کی بناء پربا عزت بری کئے جانے کا حکم جاری کیا ہے اس میں اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائک کی تنظیم آئی آر ایف کے سابق ملازم فیروز دیشمکھ کے علاوہ سید زبیر سید احمد قادری، عبدالعظیم عبدالجمیل شیخ، ریاض احمد محمد رمضان ،خطیب عمران عقیل احمد، شیخ وقار محمد نثار، محمد صمد شمشیر خان پٹھان اور محمد عقیل محمد اسماعیل مومن، شامل ہیں۔عدالت نے وعدہ معاف گواہ بنائے گئے ملزم سید مصطفیٰ اورمفرور ملزم شیخ نعیم کا مقدمہ دیگر ملزمین کے مقدمہ سے علیٰحدہ کر دیا ہے ۔ان ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء کی قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے عدالت کے فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے مجرمین کو جن الزامات کے تحت قصور وار ٹھہرایا ہے ان الزامات کی تصدیق کے لئے گواہان نے کوئی ایسا ثبوت نہیں دیا تھا جس سے یہ ثابت ہو سکتا تھا کہ مجرمین متذکرہ لیڈران کی قتل کی سازش شامل تھے ،لہٰذا خصوصی عدالت کس طرح سے انہیں ان الزامات کے تحت قصور وار ٹھہرا سکتی ہے جن الزامات کو ثابت کرنے کے لئے عدالت میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں پیش کیا گیا ہو۔گلزار اعظمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ان تمام معاملات کو لے کر اور قصور وار ٹھہرائے گئے مجرمین کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل داخل کرے گی۔