نیویارک۔یکم مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) القاعدہ کے اعلیٰ سطحی قائد نے اسامہ بن لادن کی2010ء میں اجازت طلب کی تھی تاکہ ایران کے ساتھ ربط پیدا کر کے دہشت گردوں کی ایک ٹیم کو یورپ میں ممبئی طرز کا حملہ کرنے کی تربیت دی جاسکے ۔ ایک تازہ ترین انکشاف میں دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسامہ القاعدہ کے مکمل طور پر انچارج تھے اور آخری فیصلہ انہی ہوا کرتا تھا ۔ 2011ء میں امریکی بحریہ کے شعبہ سیلس نے پاکستان کے فوجی شہر ایبٹ آباد میں خفیہ طور پر دھاوا کرتے ہوئے انہیں ہلاک کردیا تھا ۔ بروکلین کی وفاقی عدالت میں 28سالہ پاکستانی نژاد عابد نصیر کے خلاف دہشت گردی کا ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے ‘ جس میں اُن پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے نیویارک سب وے سسٹم پر حملہ کرنے کی سازش کی تھی ۔جو دستاویزات پیش کی گئی ہیں
ان میں سے ایک کے بموجب القاعدہ کے اس اعلیٰ سطحی قائد نے اسامہ بن لادن سے اجازت طلب کی تھی کہ یوروپ میں ممبئی طرز کا مہلک حملہ کیا جائے اور جون 2010ء میں ایران سے ربط پیدا کرنے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ دہشت گردوں کی ایک ٹیم کو یورپ میں حملہ کرنے کی تربیت فراہم کی جاسکے۔ روزنامہ ’’نیویارک پوسٹ ‘‘ کی خبر کے بموجب شیخ یونس سفر کرنے اور اپنی منزل پر حملہ کرنے کیلئے تیار تھے ۔ اصولی اعتبار سے انہوں نے ایران میں 6تا 8 افراد کا انتخاب کیا تھا اور اُن سے کہا تھا کہ وہ اقدام کرنے سے پہلے قطعی مکمل توثیق کے منتظر رہے ۔ انہوں نے اتفاق کیا تھا کہ آخری منزل ( ایران) ہوگی ۔ اُن کا منصوبہ تین ماہ تک ایران میں قیام کر کے ان بھائیوں کو اقدام کی تربیت دینا تھا ۔ اس کے بعد انہیں عالم گیر سطح پر مختلف یورپی ممالک کو روانہ کیا جانے والا تھا۔