حیدرآباد ۔ 18 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز): حیدرآبادی خاندان کے 5 افراد خاندان ملیشیا میں بے روزگار ، بے یار و مددگار اور بغیر کسی رقم کے بھوکے پیاسے اور مجبور زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ جنہیں ایک ایجنٹ نے زبردست ملازمت اور ہزاروں کی تنخواہوں کا جھانسہ دے کر دھوکہ دیا ۔ اس معاملہ میں مذکورہ خاندان نے وزیر امور خارجہ سشما سوراج سے ہندوستان واپسی کے لیے مدد و تعاون مانگا ہے ۔ افراد خاندان کے بموجب ان نوجوانوں کو ملیشیا و عمان بہترین ملازمت و تنخواہ کے سبز باغ دکھا کر ان سے بعوض ایک لاکھ ہندوستانی روپے حاصل کئے ۔ ان میں سے چند نوجوانوں کو تنخواہ تو درکنار الٹا انہیں پر تشدد کیا جارہا ہے ۔ افراد خاندان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے متعلقہ افسران کو اس بارے میں رابطہ کرتے ہوئے تفصیلات سے آگاہ کیا اور اپنی شکایت حکومت کے متعلقہ فورم میں درج بھی کروائی ۔ متاثرہ محمد طاہر کے بڑے بھائی محمد منور نے کہا کہ میرے بھائی طاہر کو 45 ہزار روپئے کی تنخواہ کا پیشکش کر کے ملیشیا کو ٹورسٹ ویزے پر روانہ کیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ وہاں جانے کے بعد مزید توسیع کی جائے گی ۔ طاہر وہاں پر 30 اکٹوبر 2017 کو پہنچا جسے بعد ازاں ایک ’ ریزارٹ ‘ میں محروس رکھا گیا ۔ جہاں سے وہ بمشکل فرار ہونے میں کامیاب ہوا تاہم ویزا کی مدت ختم ہونے سے وہاں رہنے کی قانونی حیثیت ختم ہوچکی ہے وہاں پر اسے کھانے پینے اور رہنے کی سہولت بھی حاصل نہیں ہے ۔ اس لیے سشما سوراج ، وزیر خارجہ مداخلت کرتے ہوئے وہاں سے ہندوستان واپس آنے کی راہ پیدا کریں ۔ اسی طرح کے مسائل محمد ہدایت کے بھی ہیں جن کے ویزا کی مدت ختم ہوچکی ہے ۔ ان کی ہمشیرہ شہناز سلطانہ نے بھی وزیر خارجہ سشما سوراج سے وہاں سے ہندوستان واپس لانے کی کاوش کی اپیل کی ۔ محمد ندیم کے چھوٹے بھائی محمد نعیم کا بھی اسی طرح کا مسئلہ درپیش ہے جو ملیشیا میں بغیر کسی قانونی جواز کے رہنے پر مجبور ہیں ۔ مقامی پولیس کی طرف سے گرفتاری کے بعد سے وہ تہی دست ہوگئے ہیں ۔۔