ملیشیائی طیارہ کی تلاش جاری ‘ فضا میں ٹوٹ کر بکھر جانے کا بھی شبہ

کوالا لمپور / بیجنگ 9 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ملیشیا نے آج اپنا طیارہ لاپتہ ہونے کے معاملہ میں دہشت گردانہ کارروائی کے امکان کی تلاش بھی شروع کردی ہے ۔ طیارہ پر جملہ 239 ثافراد سوار تھے جبکہ یہ پتہ چلا ہے کہ طیارہ میں دو مسافرین ایسے سوار ہوئے تھے جو سرقہ کئے ہوئے پاسپورٹس پر سفر کر رہے تھے ۔ علاوہ ازیں دوسرے دن بھی اس لاپتہ طیارہ کی تلاش کا کام بڑے پیمانہ پر جاری رہا ہے تاہم اس میں کسی طرح کی کامیابی نہیں ملی ہے ۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ بوئنگ 777-200 طیاہرہ جو کل لا پتہ ہوگیا تھا ہوسکتا ہے کہ خرابی موسم کی وجہ سے واپسی کیلئے بھی مڑا ہو ۔ طیارہ میں 227 مسافرین اور 12 ارکان عملہ سوار تھے ۔ مسافرین میں پانچ ہندوستانی اور ایک ہندوستانی نژاد کناڈاائی شہری بھی شامل تھے ۔

اس دوران ویتنامی حکام نے کہا ہے کہ انہیں اتوار کو اپنی تلاشی مہم کے دوران کچھ ملبہ کے آثار دکھائی دئے ہیں اور جو اشیا نظر آ رہی ہیں ان میں شائد طیارہ کا دروازۃ بھی شامل ہے ۔ ملیشیائی ائر لائینس کا طیارہ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب کوالا لمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتہ ہوگیا تھا ۔ ابھی تک اس طیارہ کا ملبہ ملنے کی کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ملی ہے ۔ ویتنام کے سرکاری اخبار میں لیفٹننٹ جنرل وہ وان ٹیوان ڈپٹی چیف آف اسٹاف ویتنام فوج کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا کہ کم بلندی سے پرواز کرنے والے ایک طیارہ میں تلاشی مہم میں مصروف افراد کو ایک ایسی شئے نظر آئی ہے جو شائد لاپتہ طیارہ کا دروازہ ہے ۔ یہ تھو چو جزیرہ کے 90 کیلومیٹر جنوب میں دکھائی دیا ہے اور یہ وہی علاقہ ہے جہاں کل سمندر کی سطح پر تیل کے چتھے دکھائی دئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس شئے کے ملنے کے بعد اب شائد لاپتہ طیارہ کا پتہ چل جائیگا۔ شبہ کیا جارہا ہے کہ یہ طیارہ انتہائی بلندی سے بڑی تیزی کے ساتھ نیچے گرگیا ہو تاہم پائلٹس یا تو کوئی مشکل صورتحال کا سگنل نہیں دے پائے یا پھر انہیں اس کا موقع ہی نہیں مل پایا ۔ ملیشیا کے ائر فورس سربراہ روڈزالی داؤد نے کہا کہ راڈار سے پتہ چلتا ہے کہ طیارہ نے کسی مقام سے واپسی کیلئے رخ موڑا تھا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کس سمت میں گیا یا کتنی دور گیا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کا پتہ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فوجی راڈار نے اشارہ دیا ہے کہ طیارہ نے شائد راستہ بدلا تھا ۔

یہ بھی شبہ کیا جارہا ہے کہ شائد طیارہ انتہائی بلندی 35,000 فیٹ پر پرواز کے دوران اچانک ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر گرگیا ہو۔ اسی وجہ سے اس کے ملبہ کا پتہ چلانے میں مشکلات پیش آرہی ہوں ۔ تاہم ابھی تک طیارہ کے تعلق سے کوئی بات قطعیت سے نہیں کہی جارہی ہے ۔ بعض ذرائع نے کہا کہ ویتنامی فوج کے جو ہیلی کاپٹرس امکانی مقامات پر تلاش کر رہے ہیں انہیں سمندر میں کچھ مشتبہ چیزیں تیرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں تیل کے چتھے دکھائی دئے تھے ۔ کہا گیا ہے کہ اب تلاشی کا کام جنوبی ویتنام کے ساحل کے آس پاس ہی کیا جا رہا ہے ۔ حالانکہ اس علاقہ میں موسم بالکل معمول کے مطابق ہے لیکن شدید لہروں کی وجہ سے اگر طیارہ گرا ہو تو اس کا ملبہ کسی اور مقام تک جانا بھی ممکن ہے ۔ اس دوران کہا گیا ہے کہ اس سارے معاملہ میں دہشت گردانہ کارروائی کے پہلو کی بھی جانچ ہو رہی ہے کیونکہ طیارہ میںایسے دو افراد سوار ہوئے تھے جو سرقہ کردہ یا چرائے ہوئے پاسپورٹس پر سفر کر رہے تھے ۔ کہاگیا ہے کہ ان دو افراد کی تصاویر سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہیں اور اس سلسلہ میں انٹرپول کی مدد بھی حاصل کی جا رہی ہے ۔ رات دیر گئے تک بھی اس طیارہ کے سلسلہ میں کوئی قطعی اطلاع نہیں مل سکی ہے ۔