ملک گیر سطح پر ٹرانسپورٹ ہڑتال سے عام زندگی متاثر

نئی دہلی 30 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) قومی دارالحکومت کے بشمول ملک کے کئی حصوں میں آج سرکاری ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں اورکچھ خانگی آپریٹرس کے ملازمین کی 24 گھنٹے کی ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی متاثر رہی ۔ یہ احتجاج مجوزہ موٹر ٹرانسپورٹ بل کے خلاف کیا گیا حالانکہ مرکزی حکومت نے احتجاج سے گریز کی اپیل کی تھی ۔ کیرالا ‘ کرناٹک ‘ پنجاب ‘ گجرات ‘ آسام اور ہریانہ میں صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بسیں ‘ ٹیکسیاںاور آٹو رکشا سڑکوں سے غائب رہے ۔ روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ سیفٹی بل 2015 کے خلاف ٹریڈ یونینوں کی اپیل پر سرکاری ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں کے ملازمین نے بھی 24 گھنٹے کی ہڑتال میں حصہ لیا ۔ ان ملازمین نے ہڑتال سے گریز کرنے مرکزی وزٹر ٹرانسپورٹ نتن گڈکری کی اپیل کو نظر انداز کردیا ۔ مسٹر گڈکری نے یہ تیقن بھی دیا کہ ریاستوں کے ٹرانسپورٹ حکام کے حقوق پر کوئی ڈاکے نہیں ڈالا جائیگا اور ان کی تمام شکایات کے ازالہ کی کوشش کی جائیگی ۔ یہ ہڑتال قومی سطح پر ٹرانسپورٹ اداروں کی اپیل کی گئی تھی جن کا خانگی اور عوامی دونوں شعبوں سے تعلق تھا ۔

اس کے علاوہ اے آئی ٹی یو سی ‘ سی آئی ٹی یو ‘ بی ایم ایس ‘ آئی این ٹی یو سی ‘ ایچ ایم ایس ‘ اے آئی سی سی ٹی یو ‘ ایل پی ایف اور ریاستی سطح کی تنظیموں نے بھی بند کا اعلان تھا ۔ یہ تنظیمیں اس بل کی مختلف دفعات کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں جن میں لائیٹ موٹر گاڑیوں کیلئے فٹنس سرٹیفیکٹ و ڈرائیونگ خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانے شامل ہیں۔ پنجاب ‘ ہریانہ اور چندی گڑھ میں بھی بس خدمات بری طرح متاثر رہیں جبکہ ریاستی روڈ ویز کی اور خانگی بسیں بھی سڑکوں سے غائب رہیں۔ کیرالا میں بھی ہڑتال بہت کامیاب رہی ۔ اس ہڑتال کی وجہ سے ریاست میں یونیورسٹی کے امتحانات کو ملتوی کردیا گیا ہے جبکہ ریاست میں کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے ۔ ملک کی دوسری ریاستوں میں بھی ٹرانسپورٹ ہڑتال کی وجہ سے عوام کو مشکلات پیش آنے کی اطلاعات ملی ہیں تاہم کہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔ بعض شہروں میں آٹو بند کا بھی اہتمام کیا گیا تھا ۔