پارلیمنٹ میں بل کی مخالفت پر انتباہ ، ٹی آر ایس رکن پارلیمنٹ نرسیا گوڑ کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 6 ۔ اگست (سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن پارلیمنٹ بی نرسیا گوڑ نے الزام عائد کیا کہ ملک بھر کے 50 فیصد سے زائد پسماندہ طبقات کی اصل دشمن کانگریس پارٹی ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بھونگیر کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر بی نرسیا گوڑ نے کہا کہ آزادی کے بعد سے کانگریس پارٹی مسلسل پسماندہ طبقات کو دھوکہ دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پسماندہ طبقات میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ آئندہ عام انتخابات میں کانگریس امیدواروں کی ضمانت بھی نہیں بچے گی ۔ راجیہ سبھا میں نیشنل کمیشن فار بیاک ورڈ کلاسیس بل کی راہ میں کانگریس کی جانب سے رکاوٹ ناقابل برداشت ہے۔ کانگریس کے صدر راہول گاندھی کمزور طبقات کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن پارٹی کی جانب سے بل کی منظوری میں رکاوٹ پیدا کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کو وزیراعظم کے بجائے بی سی ، ایس سی ، ایس ٹی کو گلے لگانا چاہئے تاکہ ان کی مشکلات دور ہوں۔ انہوں نے کہا کہ 1935 ء میں بی سی طبقات کی مردم شماری کی گئی تھی جس کے بعد سے آج تک نہیں کی گئی ۔ ٹی آر ایس حکومت کی جانب سے کئے گئے جامع سروے میں تلنگانہ میں 52 فیصد پسماندہ طبقات کا پتہ چلا۔ نرسیا گوڑ نے کہا کہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے ایس سی ، ایس ٹی کی طرح بی سی طبقہ کو معاشی اور تعلیمی میدان کے علاوہ سیاسی شعبہ میں تحفظات فراہم کرنے کی سفارش کی تھی لیکن سابقہ کانگریسی حکومتوں نے اسے نظر انداز کردیا ۔ 1953 ء میں اس مسئلہ پر کمیٹی نے جواہرلال نہروں کو رپورٹ پیش کی تھی جسے فراموش کردیا گیا ۔ آنجہانی اندرا گاندھی نے بھی اس جانب توجہ نہیں دی ۔ 1979 ء میں مرارجی دیسائی حکومت نے بی سی طبقہ کو تحفظات کے مسئلہ پر منڈل کمیشن قائم کیا جس نے 1980 ء میں رپورٹ پیش کی جبکہ 1990 ء میں وی پی سنگھ حکومت نے بی سی طبقہ کو 40 فیصد تحفظات فراہم کرتے ہوئے رپورٹ پر عمل کیا ۔ اس مسئلہ کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا جہاں عدالت نے بی سی کو 27 فیصد تحفظات فراہم کرتے ہوئے اس پر عمل آوری کی نگرانی کے لئے نیشنل کمیشن فار بیک ورڈ کلاسیس کی تشکیل کی ہدایت دی ۔ 1993 ء میں اس وقت کی کانگریس حکومت نے برائے نام یہ کمیشن قائم کیا لیکن کوئی اختیارات نہیں دیئے گئے ۔ نرسیا گوڑ نے کہا کہ دونوں ایوانوں میں بی سی طبقہ کو تحفظات فراہم کرنے اور نیشنل کمیشن فار بیاک ورڈ کلاسیس کو تمام اختیارات دیئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تلنگانہ اسمبلی میں قرارداد منظور کی گئی جسے مرکز کو روانہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس قرارداد پر عمل آوری کیلئے مرکزی حکومت کو کئی مکتوب روانہ کئے گئے اور انہوں نے وزیراعظم دفتر کے چکر لگائے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ ایسے وقت جبکہ کمیشن کو دستوری موقف فراہم کرتے ہوئے 2017 ء میں لوک سبھا میں بل منظور کیا گیا تو کانگریس پارٹی کی سازش کے سبب راجیہ سبھا سے بل کو دوبارہ لوک سبھا واپس کیا گیا ہے۔ لوک سبھا نے اسے دوبارہ منظوری دی ہے۔ اگر کانگریس پارٹی دوبارہ راجیہ سبھا میں بل کی مخالفت کرتی ہے تو یہ پسماندہ طبقات کی مخالفت کا کھلا ثبوت ہوگا۔ انہوں نے مرکزی وزارت میں بی سی طبقہ کے لئے علحدہ وزارت کے قیام کا مطالبہ کیا۔