ملک کے عوام غذائی آزادی سے بھی محروم

منتھن سمواد سے صدر بار کونسل سپریم کورٹ دشینت داوے کا خطاب
حیدرآباد 2 اکٹوبر (سیاست نیوز) ملک میں پھیل رہی منافرت روکنے ضروری ہے کہ دستور کی دفعہ 21 کے تحت ہندوستانی شہریوں کو حاصل تحفظ زندگی و آزادی کو یقینی بنایا جائے۔ منتھن نامی تنظیم کی جانب سے آج شہر میں منعقدہ ’منتھن سمواد‘ سے خطاب کے دوران مسٹر دشینت داوے صدر بار کونسل سپریم کورٹ آف انڈیا نے یہ بات کہی۔ اُنھوں نے بتایا کہ ملک ایک ایسے دوراہے پر پہونچ چکا ہے جہاں انسان کو اپنی غذائی آزادی سے بھی محروم ہونا پڑرہا ہے۔ مسٹر داوے نے بتایا کہ دستور سے آگہی عوام کیلئے ضروری ہے چونکہ دستور سے عدم آگہی کا نتیجہ ہے کہ چند سیاست داں، عہدیدار اور سرمایہ کاروں نے ملک کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ اترپردیش میں گوشت کھانے کے مسئلہ پر پیش آیا واقعہ انتہائی المناک ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ ہندوستانی شہریوں میں قوت برداشت کس حد تک زوال پذیر ہوچکی ہے۔ اُنھوں نے غذائی عادات و اطوار کو شخصی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی ویجٹیرین کے ساتھ بیٹھ کر ایک ہی ٹیبل پر گائے کا گوشت بھی استعمال کرتا ہے تو اُس پر اعتراض نہیں کیا جانا چاہئے۔ مسٹر داوے نے کہاکہ اگر اقلیتوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو ملک میں موجود اقلیتوں کی برداشت کا مادہ ختم ہوجائیگا۔ اُنھوں نے بتایا کہ اگر ہندوستان میں دستور کی دفعہ 21 کے تحت شہریوں کو اختیارات و تحفظ کی ضمانت ابتدا سے دی جاتی تو ملک کے مختلف مقامات پر ہوئے فسادات کو روکا جاسکتا تھا اور سب سے اہم 2002 احمدآباد و گجرات نہیں ہوتا۔ اُنھوں نے بتایا کہ آج بھی گجرات میں اقلیتیں مظلومیت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ منتھن سمواد میں دانشوروں اور مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیتوں نے مسٹر دشینت داوے کے خیالات سے اتفاق بھرپور کیا اور ان کے خیالات کی زبردست سراہنا کی گئی۔