ملک کے آئی ٹی ماہرین کو ’’ایم حکمرانی‘‘ میں اختراعی اقدام کا مشورہ

گاندھی نگر۔ 30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج ملک کے آئی ٹی ماہرین سے کہا کہ وہ موبائیل فونس کے ذریعہ ایم حکمرانی (موبائیل حکمرانی) کو فروغ دیتے ہوئے کئی خدمات کی راہ ہموار کریں۔ وزیراعظم نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ای حکمرانی ان کے عزائم و مقاصد جیسے ’’ڈیجیٹل انڈیا‘‘ پراجکٹ کے حصہ کے طور پر اہمیت رکھتی ہے۔ اس کی مدد سے ہندوستان کی ترقی کو تیز تر اور اعلیٰ سطح تک لے جانا ہے۔ عصری ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعہ ہم ہندوستان کی ترقی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ اس کیلئے اعظم ترین اور اسمارٹ پن کے ذریعہ کام کیا جانا چاہئے۔ وزیراعظم نے ٹوئیٹر کے ذریعہ ای حکمرانی پر 18 ویں قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ لوگوں کو مشورہ دیتا ہوں کہ موبائیل کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ امکانی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ مودی نے کانفرنس میں شریک کثیر مجمع سے ٹوئیٹر کے ذریعہ خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے ٹوئیٹر پر دیئے گئے سلسلہ وار بیانات میں جنہیں مہاتما مندر پر ایک بڑے اسکرین پر راست دکھایا جارہا تھا مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے مشاہدہ کیا۔ ان میں آئی ٹی صنعت کے نمائندے بھی موجود تھے۔ مودی نے کہا کہ ہم ای حکمرانی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ آئیے آپ موبائیل کو اولیت دیں اور اس کو اہمیت دی جائے تو ایم حکمرانی (موبائیل حکمرانی) کا دورہ شروع ہوگا۔ اپنے ڈیجیٹل انڈیا پراجکٹ کے بارے میں مودی نے کہا کہ ای حکمرانی اس کا اہم جز ہے۔

مرکزی حکومت نے ڈیجیٹل انڈیا کا خواب دیکھا ہے اور وہ اس خواب کی تعبیر دیکھنا چاہتی ہے۔ حکومت کا ویژن ہیکہ ہندوستان کو ڈیجیٹل سطح پر ترقی دی جاکر سماج کو بااختیار بنایا جائے اور معیشت کی جانکاری سے آراستہ کیا جائے۔ میں بھی بلاشبہ یہ سمجھتا ہوں کہ ای حکمرانی اور ٹیکنالوجی کی مدد سے حکومت کی کارکردگی کو بہت ہی آسان بنایا جاسکے گا۔ اس سے کئی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ جو رکاوٹیں کام کرنے اور پیشرفت کی راہ میں حائل ہوں گے انہیں ای حکمرانی ڈیجیٹل انڈیا پراجکٹ کے ذریعہ دور کیا جاسکتا ہے۔ ہمارے ملک کو نوجوانوں کی ایک مضبوط قوت حاصل ہے ہم اپنے وسائل سے استفادہ کرتے ہوئے نوجوان نسل کو ترقی دے سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہیکہ آل انڈیا کانفرنس اختراعی نظریات و منصوبوں کو وضع کرنے میں اہم مددگار ثابت ہوگی۔ میں شخصی طور پر اس کانفرنس میں شرکت کا خواہاں تھا لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ تاہم آپ کو مشورہ دینے آپ سے ملاقات کرنے اور بات چیت کا موقع ضائع ہونے نہیں دیا گیا۔ میری شرکت نہ کرنے کے باوجود ٹیکنالوجی کے استعمال کی اہمیت پر زور دیا ہے اسی ٹیکنالوجی کی مدد سے آپ تک پہنچا ہوں۔