ملک کی ترقی کے لیے خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری

ویمنس کالج کوٹھی کا کانوکیشن ، نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو و دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔4اکٹوبر(سیاست نیوز)یونیورسٹی کالج برائے ویمنس ( کوٹھی ویمنس کالج) کی چودھویں کانوکیشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ ہند وینکیا نائیڈو نے بیٹی بچائو‘ بیٹی پڑھائو اوربیٹی بڑھائونعرے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مرکزی حکومت کے اقدامات کی ستائش کی ۔ انہو ںنے کہاکہ ملک کی ترقی کے لئے خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ایک لڑکی کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا گویا پورے خاندان کو تعلیم سے ہمکنار کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے اولیاء طلبہ سے لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہہ دینے کی اپیل کی ہے۔وہ آج یہاں کوٹھی ویمنس کالج کی کانوکیشن تقریب سے بطور مہمان خصوصی مخاطب تھے۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمدمحمودعلی کے علاوہ پروفیسر سی ایچ گوپال ریڈی رجسٹرار عثمانیہ یونیورسٹی‘ اور پروفیسر ایم کمار کنٹرولر امتحانات ‘ عثمانیہ یونیورسٹی نے بھی اس تقریب میںشرکت کی ۔ وائس چانسلر عثمانیہ یونیورسٹی نے تقریب کی نگرانی کی اور پرنسپل ویمنس کالج پروفیسر اے روجارانی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔قومی ترانے پر تقریب کا اختتام ہوا ۔ مسٹر وینکیا نائیڈو نے کہاکہ وہ ویمنس کالج کے متعلق کافی کچھ جانتے ہیںکیونکہ وہ یہاں پر اپنی بیٹی کو چھوڑنے کے لئے آیاکرتے تھے۔ میری بیٹی اب ایک کامیاب صنعت کار اور خود مختار ہے اور خواتین میںتعلیم کو عام کرنے کے لئے ایک این جی او بھی چلاتی ہے۔1924میں ویمنس کالج کا قیام عمل میںآیا جس کے سو سال کی تکمیل ہونے والے ہیں۔مسٹر نائیڈو نے بتایا کہ گروجی رابندر ناتھ ٹائیگور نے اس وقت کے نظام سے ملاقات کے لئے حیدرآباد صرف اس لئے آئے تھے کہ وہ نظام آف حیدرآباد سے لڑکیو ں کے لئے کالج کے قیام کی نمائندگی کرسکیں۔ نظام آف حیدرآباد نے بھی ان کی نمائندگی کوفوری قبول کرلیا ۔ انہوں نے کہاکہ ٹائیگور کی یہ نمائندگی ان کے ذاتی مفادات کی تکمیل کے لئے نہیں تھی بلکہ ہندوستان کی خواتین کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا ان کا مقصد تھا ۔ انہوں نے کہاکہ مجھے خوشی ہے کہ پورے تلنگانہ میں یہ واحد کالج ہے جس کا شمار پبلک سیکٹر میںہوتا ہے جس کے کیمپس میں ہی ہاسٹل سہولت فراہم کی گئی ہے ۔ او ریہ بھی مسرت کی بات ہے کہ تلنگانہ کے تمام 31اضلاع ‘ ملک اور دنیابھر کے طالبات یہاں پر تعلیم حاصل کررہی ہیں۔وینکیانائیڈو نے مادری زبان پر توجہہ مرکوز کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ مادری زبان چاہئے وہ تلگو ہو‘ اُردو ہو یاپھر کوئی اور زبان ہو اس پر عبور اپنی تہذیب و تمدن کی حفاظت کا بہترین ذریعہ ہے۔انہوں نے تمام شعبہ حیات میںتلنگانہ اور شہر حیدرآباد کی ترقی کو قابل ستائش قراردیا ۔