نئی دہلی : امارت شرعیہ بہار و جھارکھنڈ کے زیر اہتمام پٹنہ کے گاندھی میدان میں منعقد تاریخ ساز دین بچاؤ ،دیش بچاؤ کانفرنس پر سوالیہ نشان عائد کرتے ہوئے سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ جب ملک کا سیکولر آئین بچے گا تبھی دین بچے گا اور دیش بچے گا اور اگر ۲۰۱۹ء میں دوبارہ بی جے پی حکومت بنتی ہے تو کچھ نہیں ہوگا۔
کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد ادیب نے کہا کہ جب ۳۱؍ فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے مرکز میں بی جے پی بے حکومت قائم کی اور ۶۹؍ فیصد سیکولر ووٹ بینک تقسیم ہوگیا تو اس وقت میں نے یہ بات کہی تھی کہ اگر سیکولر پارٹیاں اپنے وجود اور اپنے مفاد کے لئے الگ الگ الیکشن لڑیں گے اور ووٹوں کو تقسیم کرائیں گی تو پھر اس میں مسلمان حصہ نہیں لیگا۔انھوں نے کہا کہ ہم نے اپیل کی تھی کہ اگر سیکولر پارٹیاں متحد نہیں ہوتی تو پھر مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے کو سیاست سے دور رکھیں۔محمد ادیب نے کہا کہ ہماری اس بات کا شائد کچھ اثر ہوا اوراب ماحول یہ بن گیا ہے کہ سیکولر جماعتیں ایک ہورہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ملک کا ۳۳؍ فیصد ہندو وہ ہے کہ جو ہندتوا کے ایجنڈہ کو پسند کرتا ہے اس کی نوکری چلی جائے ، جان چلی جائے ،ملک تباہ ہوجائے لیکن وہ ہندوستان کو ہندو اسٹیٹ دیکھنا چاہتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ۱۹۴۷ء میں ہم نے سیکولر ہندوستان میں رہنے کا فیصلہ کیاتھا اور پاکستان نہیں گئے ۔انھوں نے کہا کہ جب سیکولر فورسیز کہہ رہی ہیں کہ ملک کے آئیں کو بچانا ہے توعلماء کرام کودین بچانے کی فکر کرنی چاہئے۔انھوں نے کہا ہے کہ ہم نے سنا ہے کہ پٹنہ کی ریلی میں لاکھوں لوگ جمع ہوئے تھے لیکن کیا وہاں کسی نے یہ سوال اٹھایا کہ ہمارے بے گناہ نوجوان جیلوں میں کیوں بند ہیں؟کیا کسی نے یہ سوال اٹھایا کہ ہمارے گھروں میں گھس کر لوگ حملہ کررہے ہیں؟محمد ادیب نے کہا کہ اگر ۲۰۱۹ء میں بی جے پی حکومت آگئی تو آپ کا دین بچنے والا نہیں ہے او روہ سیکولر بے گھر ہوجائے گا کہ جو آپ کے ساتھ کھڑا ہے اور آئیں بچانے کے لئے جد وجہد کر رہا ہے ۔