ملک میں ’ میڈیکل ٹور ازم ‘ میں تیزی سے گراوٹ

مریض کے ساتھ آنے والوں کی تفریحی مقاصد کیلئے سنگاپور اور تھائی لینڈ کو ترجیح
حیدرآباد 29 مئی (سیاست نیوز) بیرون ممالک سے بغرض علاج ہندوستان کا رخ کرنے والوں کی تعداد میں گذشتہ برسوں تک بھی زبردست اضافہ دیکھا جاتا رہا ہے لیکن حالیہ دنوں میں یہ محسوس کیا جارہا ہے کہ ’میڈیکل ٹورازم ‘ میں تیزی سے گراوٹ ریکارڈ کی جارہی ہے ۔ بیرونی ممالک کے شہری جو اچھے اور کم قیمت والے علاج کیلئے ہندوستان کا رخ کیا کرتے تھے اور ہندوستان میں سب سے زیادہ بیرونی شہری حیدرآباد کا رخ کرتے تھے تا کہ بہتر طبی سہولیات سے استفادہ کیا جاسکے لیکن حالیہ دنوں میں ریکارڈ کی گئی گراوٹ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ ٹورازم کی صنعت کا مستقبل خطرہ میں پڑتا جارہا ہے چونکہ بیرونی مریضوں کے ساتھ جو شخص بحیثیت مدد گار آتا ہے اس کا مقصد تفریح بھی ہوتا ہے لیکن حالیہ عرصہ میں جو گراوٹ ریکارڈ کی جارہی ہے اس کی وجہ یہی بتائی جارہی ہے کہ مریض سے زیادہ تفریحی مقاصد کے تحت پہنچنے والے ہندوستان کے بجائے تھائی لینڈ اور سنگا پور کو ترجیح دینے لگے ہیں کیونکہ انہیں ان ممالک میں علاج کے ساتھ تفریحی مواقع بھی میسر ہیں۔ 2014 میں ہندوستان کو علاج کی غرض سے پہنچنے والے بیرونی شہریوں کی تعداد کے زمرے میں ایشیائی ممالک نے تیسرا درجہ حاصل ہوا تھا لیکن جاریہ سال سنگا پور اور تھائی لینڈ کا رخ کرنے والے مریضوں و مددگاروں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور سال گذشتہ کی بہ نسبت تھائی لینڈ اور سنگاپور بغرض علاج پہنچنے والوں کی تعداد میں 25 فیصد تک کا اضافہ ہوا ہے ۔ ہندوستان میں میڈیکل ٹورازم کو فروغ دینے مختلف اقدامات کئے جارہے ہیں اور ان میں ملک بھر کے کارپوریٹ ہاسپٹلس کے علاوہ شہر حیدرآباد کے کارپوریٹ ہاسپٹلس کا بھی اہم کردار ہے ۔ انتہائی وسیع اس صنعت کے ہندوستان سے دوسرے ممالک کو منتقل ہونے کی صورت میں ہندوستان میں بغرض سیاحت و علاج آنے والے بیرونی افراد کی تعداد میں کمی واقع ہوسکتی ہے اور اس کے منفی اثرات ملک کے معاشی نظام پر بھی مرتب ہوسکتے ہیں۔ میڈیکل ٹورازم کے فروغ کیلئے ریاستی حکومتیں اپنے طور پر بہتر ماحول کی فراہمی کے علاوہ دیسی طریقہ علاج کو فروغ دینے کے ذریعہ میڈیکل ٹورازم کی ابتر ہوتی صورتحال کو بہتر بناسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں مرکزی حکومت بھی اس سلسلہ میں غور کرتے ہوئے غیر ملکی مریضوں کو راغب کرنے کے اقدامات کا آغاز کرسکتی ہے ۔