ملک میں پٹرول چھپا کر رکھنے غاروں کا استعمال

4100 کروڑ روپئے کی لاگت سے تین غاروں کی تعمیر lہنگامی حالات میں صرف 10-12 دن کا پٹرول
حیدرآباد ۔ 28 ۔ جون : ( سیاست ڈاٹ کام ) : اگر آپ سے کہا جائے کہ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی ہندوستان میں پٹرول کا غاروں میں ذخیرہ کیا جارہا ہے تو یقین کریں گے ؟ ہمیں یقین ہے کہ کوئی بھی اس بات پر یقین نہیں کرے گا کیوں کہ کسی بھی اہم کام کے لیے غاروں کا استعمال زمانہ قدیم میں کیا جاتا تھا لیکن اب بھی ہمارے ملک میں پٹرول یا خام تیل غاروں میں جمع کر کے محفوظ رکھا جارہا ہے ۔ خلیجی جنگ 1990 کے دوران ہندوستان کو تیل کے سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا ملک میں جو تیل کے ذخائر تھے ان میں صرف اتنا تیل باقی رہ گیا تھا جو صرف تین دن تک کام آسکتا تھا ۔ اس جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی ساری دنیا میں معاشی بحران پیدا ہوا تھا ۔ تیل کی قیمتوں میں زبردست اتار چڑھاؤ شروع ہوگیا جس سے ہندوستان بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا ۔ چونکہ زیادہ قیمتوں پر تیل کی خریدی سے سرکاری خزانوں پر بوجھ عائد ہورہا تھا ۔ ایسے میں اپریل 1991 میں ہندوستان کے بیرونی زر مبادلہ کے ذخائر میں صرف 1-2 ارب ڈالرس ہی باقی رہ گئے تھے تاہم حکومت نے کئی ایک اقدامات کئے جس کے نتیجہ میں ملک کے بیرونی زر مبادلہ کے ذخائر 5 جون 1990 تک 410.07 ارب ڈالرس تک پہنچ گیا ۔ حالیہ عرصہ کے دوران بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں زبردست اتار چڑھاو دیکھا گیا ہے ۔ جس سے نمٹنے حکومت پالیسی تبدیلی کے لیے مجبور ہورہی ہے ۔ چنانچہ اس طرح کے مسئلہ یا بحران کے طویل مدتی حل کے لیے ہندوستان پٹرول جمع کرنے کے لیے غاروں کی تجویز رکھتا ہے ۔ ان غاروں کو اسٹرٹیجک پٹرولیم ریزرو (SPRs) کہا جاتا ہے ۔ ان غاروں کا مقصد خارجی قیمت اور سربراہی میں رکاوٹ سے راحت فراہم کرتا ہے ۔ ہندوستان نے پہلے ہی اس مقصد کے لیے تین زیر زمین سہولتیں یا غار تعمیر کروائے ہیں جن پر 410 کروڑ روپئے کی لاگت آئی ہے ۔ ان غاروں میں مجموعی طور پر 5.33 ملین ٹن ( MMT ) خام تیل جمع کیا جاسکتا ہے ۔ ایسا ہی ایک غار وشاکھا پٹنم میں پہلے ہی تعمیر کیا جاچکا ہے ۔ جس میں 1.33 ملین ٹن تیل محفوظ کردیا گیا ہے ۔ منگلور میں بھی ایسا غار تعمیر کیا گیا جس میں 1.50 ایم ایم ٹی پٹرول محفوظ کرنے کی گنجائش ہے ۔ جس میں کافی پٹرول جمع کردیا گیا ہے ۔ تیسرا غار کرناٹک کے ہی پدور میں تعمیر کیا گیا لیکن وہاں تاحال آئیل جمع یا محفوظ نہیں کیا گیا ۔ ان غاروں میں موجودہ پٹرول کے ذخائر کو ابوظہبی کی مدد سے آئیل یا پٹرول سے پر کیا جارہا ہے ۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کابینہ نے اوڈیشہ کے چنڈی کھول اور کرناٹک کے ہی پدور میں مزید غاروں کی تعمیر کو منظوری دی ہے جہاں بالترتیب 4.5 ملین ٹن تیل اور 2.5 ملین ٹن تیل محفوظ کرنے کی گنجائش ہے ۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ پہلے ہی تعمیر کردہ غاروں میں جو پٹرول جمع کیا گیا ہے اس سے ہندوستان کی دس دنوں تک خام تیل کی ضروریات پوری کی جاسکتی ہے ۔ اور جن دو غاروں کی تعمیر کی منظوری دی گئی ان میں جو تیل محفوظ کیا جائیگا اس سے خام تیل کی 12 دنوں کی ضروریات کی تکمیل ہوگی ۔۔