کولکتہ۔ 2 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ملک میں میوزیم پسندی کو نظرانداز کردہ شعبہ قرار دیتے ہوئے وزیراعظم منموہن سنگھ نے آج کہا کہ کولکتہ میں انڈین میوزیم، ایشیا میں سب سے زیادہ قدیم ہے۔ اس کیلئے بہتر سے بہتر تبدیلی عمل میں لانے کوشش کی جانی چاہئے۔ یہاں میوزیم کی 200 سالہ تقاریب کا کا افتتاح کرنے کے بعد منموہن سنگھ نے کہا کہ بدبختی کی بات ہے کہ میوزیم پسندی شعبہ کو ہندوستان میں بری طرح نظرانداز کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ہندوستان میوزیم میں قائدانہ رول ادا کرسکتا ہے۔
اس کے لئے نہ صرف اس میوزیم کی نادر اشیاء کے ذخیرہ کو قیمتی اثاثہ مانا جائے بلکہ ملک بھر میں موجود دیگر میوزیموں کی بھی نادر و نایاب اشیاء کو اکٹھا کرنے میں مدد کی جائے۔ میوزیم کے انتظامیہ پر زور دیتے ہوئے کہ وہ تبدیلی اور ترقی کے علمبردار بن کر کام کریں، وزیراعظم نے کہا کہ اس خصوص میں سب سے پہلے میوزیم کے عملہ کو تربیت دینا اور ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ اس سے پہلے کہ یہ میوزیم اپنے سفر کا احیاء کرے، سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے کہ دنیا بھر کے معلوماتی اشیاء کو کس طرح اکٹھا کیا جائے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایک میوزیم کو دستاویز، مطالعہ اور تجزیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں دیگر اکٹھا کردہ قیمتی اشیاء کو مزید اکٹھا کرنے ایک دوسرے کے تعاون سے شاندار میوزیم کی تیاری کا بیڑہ اٹھایا جائے۔ یہ میوزیم ہمارے لئے ماضی کی قیمتی یادگاروں کے احیاء کی جانب توجہ دلاتے ہیں۔ سیاحوں کے لئے بھی میوزیم پرکشش ہوا کرتے ہیں۔ لوگ ہزاروں میل کی مسافت طئے کرکے میوزیم دیکھنے آتے ہیں۔ بنگال کی ایشیاٹک سوسائٹی کی جانب سے 1814ء میں قائم اس انڈین میوزیم میں قیمتی، نادر و نایاب اشیاء ہیں جو ایشیا میں سب سے بڑا ہمہ مقصدی میوزیم ہے۔