ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا ماحول نہیں، قومی اقلیتی کمیشن

سیاسی طور پر الجھن زدہ ماحول ہونے آرچ بشپ کے بیان پر این سی ایم کا ردعمل
نئی دہلی۔23 مئی (سیاست ڈاٹ کام) قومی کمیشن برائے اقلیتیں چیرپرسن سید غیورالحسن رضوی نے آج دہلی کے آرچ بشپ انیل کاٹیوز کے ریمارک کو مسترد کردیا کہ ملک میں سیاسی فضاء الجھن سے دوچار ہے۔ اور کہا کہ انہیں اس طرح کے بیانات دینے سے گریز کرنا چاہئے۔ ایسے بیانات ملک کی فضاء کو مکدر کرسکتے ہیں۔ رضوی نے یہ بھی کہا کہ مرکزی حکومت ہر ایک کے لیے کام کررہی ہے کسی کے خلاف امتیازی سلوک برتا نہیں جاتا۔ مذہب کی بنیاد پر کسی سے بھی امتیازی رویہ اختیار نہیں کیا جارہا ہے اور نہ ہی ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پائی جاتی ہے لیکن آرچ بشپ نے اپنے مکتوب میں جن اندیشوں کا اظہار کیا ہے وہ غلط ہے۔ انہوں نے جس انداز سے مکتوب لکھا ہے اس سے البتہ ملک کی فضا بگڑنے کا اندیشہ ہے۔ اس طرح کے مکتوب سے ملک کے اندر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول مکدر ہوتا ہے۔ انہیں اس طرح کے پیامات دینے سے گریز کرنا چاہئے۔ ایسے مکتوبات سے واقعی ملک میں ماحول بگڑجاتا ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے چیرمین نے مزید کہا کہ اس حکومت میں کسی بھی شہری کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جارہا ہے۔ حال ہی میں دہلی کے آر جے بشپ نے اپنے ریمارک کے ذریعہ تنازعہ کھڑا کردیا تھا کہ مرکز کی اندر مودی حکومت کی وجہ سے ملک کی فرقہ وارانہ بھائی چارہ بگڑتا جارہا ہے۔ لوگوں میں خاص کر اقلیتوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ اس حکومت کی وجہ سے ہندوستان کے جمہوری اقدار اور سکیولر کردار کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ اس الزام کو حکومت کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔ حکومت نے جواب میں کہا کہ آرچ بشپ کا یہ تبصرہ ان کی تعصب ذہنی کا مظہر ہے۔ آرچ بشپ نے تمام پادریوں اور مدہبی اداروں کے نام ایک مکتوب لکھ کر کہا تھا کہ ملک میں سیاسی فضاء الجھن زدہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے یہ مکتوب 12 مئی کے کرناٹک انتخابات سے قبل لکھا تھا۔ انہوں نے تمام پادریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ہر جمعہ گرجا گھروں میں دعائیہ کا اہتمام کرتے ہوئے سال 2019 کے عام انتخابات میں اس حکومت کی تبدیلی کے لیے دعا کریں۔