ملک میں دوسری میعاد کیلئے صدر جمہوریہ پر اثرانداز ہونے کی کوشش

ایک سینئر آئی اے ایس عہدیدار کی خدمات، مختصر وقفہ میں ڈائرکٹر سے سکریٹری کے عہدے پر ترقی، دہلی کے سیاسی حلقوں میں ہلچل

حیدرآباد۔ 17 مئی (سیاست نیوز) ملک میں معلق پارلیمنٹ کی تشکیل کی صورت میں نریندر مودی اپنی دوسری میعاد کا کوئی موقع گنوانا نہیں چاہتے۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند پر اثرانداز ہونے کے لیے راشٹرپتی بھون کے ایک اعلی عہدیدار کی خدمات حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔ دستوری اعتبار سے معلق پارلیمنٹ کی صورت میں صدر جمہوریہ کو اختیار ہے کہ وہ زائد اکثریت رکھنے والے گروپ یا پارٹی کو تشکیل حکومت کی دعوت دے۔ وہ اگر چاہیں تو سنگل لارجسٹ پارٹی یا زائد ارکان کی اکثریت رکھنے والے گروپ کو تشکیل حکومت کی دعوت دے کر اکثریت ثابت کرنے کی مہلت دے سکتے ہیں۔ 23 مئی کو نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی قومی سطح پر تشکیل حکومت کی سرگرمیوں کا آغاز ہوگا اور نریندر مودی نے ابھی سے اپنی دوسری میعاد کی تیاری شروع کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ صدر جمہوریہ کو اس بات کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ وہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کو تشکیل حکومت کی دعوت دے بھلے ہی اس کے پاس ارکان کی تعداد یو پی اے سے کم ہو۔ صدر جمہوریہ کو عوام کے سامنے اپنے فیصلے کو قانونی طور پر درست ثابت کرنے کے لیے ایسے نکات پیش کرنے ہوں گے جس سے یہ ظاہر ہو کہ انہوں نے فریقین کے دعوئوں کا جائزہ لینے کے بعد ہی قانونی دائرے میں رہ کر درست فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مودی حکومت نے وزیراعظم کے دفتر میں ایک ایسے عہدیدار کی نشاندہی کی ہے جسے صدر جمہوریہ دونوں جماعتوں کے دعوے کا جائزہ لینے کی ذمہ داری تفویض کریں گے۔ مذکورہ عہدیدار صدر جمہوریہ کو آئندہ حکومت کے بارے میں نہ صرف تجویز پیش کریں گے بلکہ اطلاعات کے مطابق وہ اس قدر بااثر ہیں کہ صدر جمہوریہ ان کی تجویز پر دستخط ثبت کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔

سیاسی حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ وہ طاقتور عہدیدار کون ہے؟ 1986ء بیاچ کے بہار کیڈر سے تعلق رکھنے والے آئی اے ایس عہدیدار ای ایل ایس این بالا پرساد جو حال تک صدر جمہوریہ کے آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، انہیں 6 مئی 2019ء کو سکریٹری حکومت ہند کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ 13 ڈسمبر 2018ء تک وہ حکومت ہند میں ڈائرکٹر سطح پر خدمات انجام دے رہے تھے، لیکن انہیں سکریٹری کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ سوال یہ نہیں ہے کہ وہ ترقی کے لیے اہل تھے بلکہ حکومت کے درپردہ مقاصد پر سوال کھڑے ہورہے ہیں۔ سیول سرویسس سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کی ترقی کے لیے ملک میں مروجہ قواعد کی خلاف ورزی کی گئی۔ عام طور پر عہدیداروں کی ترقی انفرادی طور پر نہیں بلکہ بیاچ کی شکل میں کی جاتی ہے لیکن تاریخ میں شاید یہ پہلا واقعہ ہے جب ڈائرکٹر سطح کے ایک عہدیدار کو صرف پانچ ماہ میں سکریٹری کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ مسٹر بالا پرساد جو 1986 بیاچ سے تعلق رکھتے ہیں، 2006ء میں ان کے بیاچ سے تعلق رکھنے والوں کو جوائنٹ سکریٹری پر ترقی دی گئی۔ اس وقت مرکزی حکومت نے بالا پرساد کے نام کو ترقی حاصل کرنے والے عہدیداروں کی فہرست میں شامل نہیں کیا جس کے سبب انہیں 13 برس تک ڈائرکٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دینی پڑی۔ 13 ڈسمبر 2018ء کو انہیں جوائنٹ سکریٹری کے عہدے پر ترقی دی گئی اور اس کے 4 ماہ بعد 9 اپریل 2019ء کو ایڈیشنل سکریٹری حکومت ہند بنایا گیا۔ 6 مئی 2019ء کو انہیں سکریٹری کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ ایک عہدیدار کے ساتھ مرکزی حکومت کی یہ ہمدردی اور تائید کیا معنی رکھتی ہے، اس پر مختلف گوشوں میں سوال اٹھ رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ نریندر مودی کی دوسری میعاد کو یقینی بنانے کے لیے اس عہدیدار پر غیر معمولی مہربانی کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق مذکورہ عہدیدار معلق لوک سبھا کی صورت میں صدر جمہوریہ کے فیصلے میں اہم رول ادا کریں گے۔