ملک میں بینکنگ نظام رہزنی کا شکار ، رقومات کی ادائیگی مشکل

روپئے کی قدر میں گراوٹ سے حالات مزید ابتر ہونے کا امکان ، کھاتے داروں میں بے چینی
حیدرآباد۔2اکٹوبر(سیاست نیوز) ہندستان کے قومی بینکوں کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے اور بینکوں سے اگر کھاتہ دار اپنی رقم منہاء کرنے لگ جائیں تو بینک ان رقومات کی ادائیگی سے قاصر ہیں!گذشتہ یوم مسٹر کنہیا کمار نے اس مسئلہ پر توجہ دہانی کروائی تھی اور اب قومی ترجمان کل ہند کانگریس کمیٹی مسز پرینکا چترویدی کی جانب سے اسٹیٹ بینک کے غیر کاکرد اثاثہ جات کی تفصیل کی فراہمی اور بینکوں کی صورتحال پر تبصرہ سے سوشل میڈیا پر کہرام مچا ہوا ہے۔ پرینکا چترویدی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے 21اسٹیٹ بینکوں نے 3لاکھ 16ہزار 500 کروڑ کے قرض معاف کئے ہیں اور سال 2014سے 2017کے دوران 7لاکھ 70 ہزار کروڑ کے غیر کارکرد اثاثہ جات کی اسٹیٹ بینکوں میں نشاندہی کی گئی ہے اور پرینکا چترویدی نے بتایا کہ مالی سال-15 2014میں غیر کارکرد اثاثہ جات4.62 فیصد ریکارڈ کئے گئے تھے جبکہ 2017میں ان میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے اور یہ فیصد 10.41 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔انہو ںنے بینکوں کی جانب سے قرضہ جات کی وصولی کی تفصیل سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ غیر کارکرد کھاتوں و اثاثہ جات سے 44ہزار 900کروڑ کی وصولی عمل میں لائی گئی ۔ملک کی معیشت کے متعلق ماہرین نے کہنا شروع کردیا ہے کہ روپئے کی قدر میں گراوٹ کے سبب حالات مزید ابتر ہوسکتے ہیں کیونکہ روپئے کے عدم استحکام کی صورت میں بین الاقوامی بازاروں سے خریدے جانے والی اشیاء کے لئے ڈالر میں ادائیگی کرنی پڑے گی اور ہندستان کو ڈالر کی خریدی کیلئے غیر معمولی اضافی رقومات ادا کرنی ہوں گی۔گذشتہ یوم کنہیا کمار نے مجموعی اعتبار سے بینکوں میں غیر کارکرد کھاتوں اور اثاثہ جات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ہندستان کے قومی بینکوں میں جمع شہریو ںکی رقومات کی منہائی کے لئے شہری بینکوںکے باہر قطار لگا دیں تو بینکو ںکے پاس اتنی دولت نہیں ہے کہ وہ اپنے کھاتہ دارو ںکی رقم کو ہی واپس کرسکیں اس کے علاوہ ایسی صورتحال پیدا ہونے پر بینک دیوالیہ ہوسکتے ہیں ۔اس کے علاوہ قومی سطح پر معاشی ماہرین ملک کی اقتصادی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرنے لگے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی حکومت کی جانب سے حالات کو اطمینان بخش قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ان حالات پر قابو پالیا جائے گا۔معاشی ماہرین کا کہناہے کہ شہر حیدرآبادکے علاوہ ملک کے دیگر بڑے شہروں میں تجارتی حالات تیزی سے ابتر ہوتے جارہے ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت کی جانب سے حالات کو قابو میں لانے کے اقدامات نہیں کئے گئے جس کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔معاشی بحران کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ فوری طور پر اصلاحات نہ کئے جانے کی صورت میں ملک کے بینکوں کی حالت دیوالیہ ہوسکتی ہے جس کی بنیادی وجہ غیر کارکرد اثاثوںمیں اضافہ ہے۔