ملک میں بدامنی کی فضاء پھیلانے کی کوشش ، عوام کو چوکنا رہنے کی ضرورت

برقراری امن و فروغ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے تجاویز کا حصول ، حامد محمد خاں ، وینوگوپال راؤ اور دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔29 اگسٹ (سیاست نیوز ) ملک کے موجودہ حالات میں انسانی اقدار کے فروغ کیلئے خدمات کی انجام دہی نا گزیر ہے اسی لئے یہ ضروری ہے کہ ملک و ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی برقراری کے ذریعہ منافرت پھیلانے والی طاقتوں کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے مہم چلاتے ہوئے شہریوں میں پر اعتماد فضاء بحال کی جائے۔ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ و اڑیسہ کی کاوشوں سے تشکیل دیئے گئے دھارمک جن مورچہ کے پہلے مذاکرے میں شرکاء نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ کنوینر مورچہ مسٹر اے وینو گوپال راؤ نے اس موقع پر بتایا کہ کچھ عرصہ سے ملک میں بد امنی کی فضاء پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے ان کوششوں کے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ عوام میں انسانیت کے متعلق شعور اجاگر کرتے ہوئے ان میں اس بات کا احساس پیدا کیا جائے کہ انسانی اقدار کی اہمیت کو فراموش کرتے ہوئے زندگی گذارنا دشوار کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے درمیان پہنچ کر عوام کو اس بات کا احساس دلایا جانا ضروری ہے کہ خواہ ان کے مذاہب علحدہ کیوں نہ ہوں ان کی تعلیمات میں انسانیت و بھائی چارگی کو کتنی اہمیت دی گئی ہے۔ مسٹر اے وینو گوپال راؤ نے بتایا کہ ملک کے سماجی اقدار انتہائی مستحکم ہوا کرتے تھے لیکن اس میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ جناب حامد محمد خان امیر حلقہ جماعت اسلامی تلنگانہ و اڑیسہ کی صدارت میں منعقدہ مذاکرے کے دوران شرکاء نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی برقراری اور بھائی چارہ کے فروغ کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔ مسٹر وینو گوپال راؤ نے بتایا کہ انسانی اقدار و بھائی چارہ کے فروغ کیلئے دھارمک جن مورچہ کی جانب سے بہت جلد ایک بس یاترا کا آغاز عمل میں آئے گا جس کے ذریعہ مختلف مذاہب کے پیشوایان عوام کے درمیان پہنچ کر اپنے مذاہب کی انسانیت کی بقاء کیلئے دی گئی تعلیمات سے واقف کروائیں گے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصہ میں یہ دیکھا جارہا ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرتے ہوئے ماحول میں زہر گھولنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ملک میں امن و امان کیلئے خطرہ ہے۔ جناب حامد محمد خان نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ دادری میں پیش آئے اخلاق کے قتل کے واقعہ نے ملک بھر میں انسانیت کے علمبرداروں پر لرزہ طاری کر دیا ہے اس صورتحال میں جماعت اسلامی نے اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے ان حالات کے مقابلہ کیلئے بین مذہبی فورم کی بنیاد ڈالنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات میں انسانیت کے عنصر کو دیگر مذاہب کے ماننے والے کشادہ ذہن ہم وطنوں کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جناب حامد محمد خان نے بتایا کہ اس مورچہ کی تشکیل کا مقصد ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے انصاف کیلئے جدوجہد کو یقینی بنانا اور ملکی قوانین کی پاسداری کے ساتھ ہر شہری کو مساوی حقوق کی فراہمی کی جدوجہد کرنا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گاؤکشی پر ملکی قوانین کے اعتبار سے امتناع عائد کیا گیا ہے جس پر عمل آوری کی جانی چاہئے لیکن گائے کے نام پر انسانیت کو شرمندہ کرنے والے جرائم ناقابل برداشت ہیں۔ جناب محمد افضل کو دھارمک جن مورچہ کا معاون کنوینر نامزد کیا گیا۔ مسٹر اشوک جین نے اظہار خیال کے دوران کہا کہ اخلاقی اقدار میں آرہی گراوٹ کو دور کرنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ نوجوان نسل میں انسان کی زندگی کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے اور تمام مذاہب میں انسانی او اخلاقی اقدار کو دی گئی اہمیت کو پیش کرتے ہوئے شعور بیدار کیا جائے تاکہ نوجوان نسل اس پروپگنڈے کا شکار نہ ہونے پائیں جو ملک میں تفرقہ پیدا کرنے کیلئے چلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ایک ایسی شمع روشن کی جائے جو ملک و قوم کی ترقی کی ضمانت اور انسانیت کی راہ دکھانے والی ہو۔ اس مذاکرے میں مختلف مذاہب کے ماننے والی مذہبی شخصیات موجود تھیں اور سب ہی نے مشترکہ طور پر انسانی اقدار کو پامال ہونے سے بچانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کروائی۔