عثمانیہ یونیورسٹی میں اے آئی ایس ایف کا کنونشن ، سماجی جہد کار تیستاسیتلواڈ کا خطاب
حیدرآباد۔23مارچ(سیاست نیوز) ملک کے موجودہ حالات میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر بحث سے زیادہ اس حساس موضوع کو عملی جامعہ پہنانے کی ضرورت ہے اور یہ کام صرف سیول سوسائٹی ہی کرسکتی ہے ‘ ملک کوخانہ جنگی سے بچانے کے لئے سیول سوسائٹی اور بائیںبازو ذہنیت کی حامل تنظیموںاور سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنے اور پسماندگی کاشکار طبقات پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔جب تک فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے سماجی ‘ سیاسی اور اقتصادی مسائل کو زیر بحث نہیںلایاجائے گا تب تک یہ اس حساس موضوع پر بحث مکمل نہیںہوگی۔ سماجی جہدکار تیستا سیتلواڈ نے آج یہاں کل ہند اسٹوڈنٹ فیڈریشن( اے ائی ایس ایف) کے زیراہتمام کل ہند یونیورسٹیز کنونشن کے عنوان پر عثمانیہ یونیورسٹی میںمنعقدہ کنونشن سے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا ۔ اے آئی ایس ایف کے قومی صدر سید ولی اللہ قادری ‘ جنرل سکریٹری وشواجیت کمار‘ پروفیسر کے وائی رتنم حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی نے بھی خطا ب کیا۔اپنے سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے تیستاسیتلواڈ نے پنڈت جواہر لال نہرو نے بھلے ہی اس ملک کی ترقی کے لئے کچھ نہیںکیامگر جب کبھی ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہونے کا خطرہ درپیش رہا تو وہ آگے آکر ملک کو خانہ جنگی کی صورتحال سے بچانے میںاہم رول ادا کیا ہے۔ جہاں تک مہاتما گاندھی اور ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر کے نظریاتی اختلافات کی بات ہے تو یقینا دونوں نظریاتی طور پر ایک دوسرے کے مدمقابل رہے مگر جب بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کوخطرہ محسوس کیادونوں ساتھ ملکر ایسی سازشوں کو ناکام بنانے کاکام بنایا ہے۔تیستاستلواد نے مزید کہاکہ تقسیم ہند یقینا ملک کی آزادی کے بعد ایک بڑا سیاہ باب ہے ۔انہوں نے کہاکہ آزادی کے بعد منظم طریقے سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی شروعات 1986سے لیکر1992کے درمیان میںہوئی اور آج بھی مسلم اقلیت کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ تیستاسیتلواڈ نے کہاکہ صدیوں سے دلت ‘ قبائیلی طبقات اس ملک میںمنودای سونچ کے مظالم کاشکار ہیںیہ سلسلہ بڑھتا گیا اور حالات اس قدر پیچیدہ بنادئے گئے کہ مذکورہ طبقات خود کو نہ صرف مجبور او رلاچار سمجھنے لگے ۔ انہوں نے کہاکہ حالات میںتبدیلی آئی اور ایک ایسابھی وقت آیا جب ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر کا بنایا ہوا دستور زمینی حقیقت میںتبدیل ہوا مگر اس کے باوجود بھی مظالم کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیںلے رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مظالم کاشکا رہونے والوں کی تعداد بڑھتی گئی مسلمانوں کے بشمول دیگر طبقات بھی مظلوموں میں شامل ہوگئے۔ تیستاسیتلواڈ نے کہاکہ حب الوطنی کے نام پر ایک نئی روایت کی شروعات ہوئی جس کا نشانہ ملک کے اقلیتی طبقات بنے۔ حب الوطنی کے بجائے حکومت اور عوام کے درمیان کا رشتہ شہرت پر منحصر ہونا چاہئے جوبھگوا وادیوں کی سونچ سے ہٹ کر ہے۔ تیستانے کہاکہ ملک میں سب سے زیادہ خوفزدہ قوم مسلمان ہیںجنھیں سماجی اور اقتصادی پر نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ انہو ںنے کہاکہ جب تک دستور ہند میںدی گئی تمام قوموں اور طبقات کی مذہبی آزادی کے متعلق منظم شعور بیداری نہیںچلائی جائے گی تب تک مسلم اقلیت کے دل وذہن پر حاوی خوف کوختم نہیں کیاجاسکے گا۔انہوں نے کہاکہ اس کا م کا بیڑہ دائیںبازو تنظیموں او رسیول سوسائٹی کو اٹھانا ہوگا‘ ۔ انہوں نے کہاکہ گوری لنکیش ‘ روہت ویملہ اور کلبورگی جیسے عظیم جہدکاروں دائیںبازو ذہنیت کے حامل ہونے کی وجہہ سے مارے گئے جن کی زندگی کا مقصد سماجی مساوات کو زمینی حقیقت میںبدلنا تھا۔ انہوں نے کہاکہ جس دن پسماندگی کاشکار طبقات متحد ہوں گے اس دن بھگوا طاقتوں کی سازشیں نہ صرف ناکام ہوجائیں گی بلکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اس ملک میںیقینی صورتحال اختیار کرلے گی اور ملک سے فسطائیت کا خاتمہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس عظیم کام کو انجام دینا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ مرکز میںبرسر اقتدار سیاسی جماعت دوبارہ اقتدار میںآنے اور ملک کے دستور کو بدلنے کے خوا ب دیکھ رہی ہے اور انہیںروکنے کے لئے ایک نکاتی ایجنڈہ پر ہمیںکام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہو ںنے کہاکہ آنے والے دنوں میںکرناٹک میںانتخابات ہیںاور میں یہ بات دعوی کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ اب تک جنوبی ہند فسطائی طاقتوں کی ناپاک سازشوں سے پاک ہے اور اگر یہاں پر بھگوا تنظیمیں اپنی سازشوں کو روبعمل لانے میںکامیاب ہوجاتی ہیںتو جس طرح کے حالات شمالی ہندوستان کے ہیں طرح کے حالات جنوبی ہند میں پیدا ہوجائیںگے۔ انہوں نے کہاکہ محلہ او رگلی سطح پر ان کارناموں کو بیان کرنے کی ضرورت ہے جو ملک کی گنگاجمنی تہذیب کی مثال اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ کے لئے کافی اہمیت کی حامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ مہارشٹرا کی حالیہ کسان ریالی نے ثابت کردیا کہ ورکنگ کلاس او رمزدو ر پیشہ جب ذات پات او رمذہب سے بالاتر ہوکر سڑکوں پر اتر آتے ہیںتو وقت کی حکمران ان کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبو رہوجاتے ہیں۔ انہوں نے اترپردیش کے چندرشیکھر آزاد کا بھی ذکر کیاجو 2017اکٹوبر سے جیل میں قیدہیں اور کہاکہ بھیم آرمی کے اس بانی نے ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر کے اس خواب کو پورا کرنے کی شروعات کی ہے جس کی بنیاد دلت اور پسماندگی کاشکار تمام طبقات کے اتحاد کے ذریعہ ہی ممکن ہے ۔