ملک بھر میں کوئلہ کانکنوں کی 5روزہ ہڑتال کا آغاز

کولکتہ؍نئی دہلی۔/6جنوری، ( سیاست ڈاٹ کام ) ملک گیر سطح پر ٹریڈ یونینوں نے آج سے 5روزہ کوئلہ صنعت ہڑتال کا آغاز کردیا ہے جس کے نتیجہ میں یومیہ 1.5ملین کوئلہ کی پیداواراور برقی پلانٹس کو ایندھن کی سربراہی متاثر ہوجائے گی۔ یہ ہڑتال 1977ء کے بعد سے سب سے بڑا احتجاج تصور کیا جارہا ہے جس کی اپیل ملک کی سرکردہ ٹریڈ یونینوں بشمول بی جے پی سے وابستہ بھارتیہ مزدور سنگھ نے کی ہے جنہوں نے عوامی شعبہ کے ادارہ کول انڈیا سے سرمایہ کی نکاسی اور تشکیل جدید کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا ہے اور دیگرمطالبات بشمول کوئلہ شعبہ کو خانگیانے کے فیصلہ سے دستبرداری کا اصرار کیا ہے۔اس ہڑتال سے یومیہ 1.5 ملین ٹن کوئلہ کی پیداوار برقی پلانٹ کو ایندھن کی سربراہی متاثر ہوجائے گی جو پہلے ہی سے فیول کی قلت سے دوچار ہے۔ دریں اثناء کول انڈیا کے نئے صدر نشین ستریتا بھٹاچاریہ نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ مسئلہ کا قابل قبول حل تلاش کیا جائے گا اور ہڑتال کے اثرات جلد ہی محسوس کئے جائیں گے،

فی الحال قیاس آرائی کرنا قبل از وقت ہوگا۔ انہوں نے ٹریڈ یونینوں کی ہڑتال کو بدبختانہ قرار دیا اور کہا کہ قومی مفاد میں ہڑتال سے دستبرداری اختیار کرلی جائے اور ہڑتال ختم کروانے کیلئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں جبکہ آل انڈیا کول ورکرس فیڈریشن لیڈر جبن رائے نے بتایا کہ ہڑتال میں تقریباً 7لاکھ ورکرس شامل ہیں۔ دوسری طرف حکومت نے بھی بڑی ٹریڈ یونینوں بی ایم ایس، آئی این ٹی یو سی، اے آئی ٹی یو سی، سی آئی ٹی یو اور ایچ ایم ایس کے نمائندوں کا اجلاس طلب کیا ہے تاکہ ہڑتالی ورکرس کے مطالبات پر غور و خوض کیا جاسکے ۔ قبل ازیں ٹریڈ یونینوں نے حکومت کی جانب سے طلب کردہ دو اجلاسوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔دریں اثناء کول انڈیا کے ذرائع نے بتایا کہ کولکتہ میں اس کے ہیڈکوارٹر کے روبرو احتجاجی ورکرس پکٹنگ کررہے ہیں جبکہ الکٹریسٹی ورکرس یونین نے بھی کوئلہ مزدوروں کی ہڑتال سے یگانگت کا اظہار کیا ہے۔

75 فیصد کوئلہ کانوں میں ہڑتال سے پیداوار موقوف
بات چیت ناکام ، پاور پلانٹس کو ایندھن کی سربراہی متاثر ہونیکا اندیشہ
کولکاتا ؍ نئی دہلی ، 6 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ کوئلہ کانکنوں نے آج پانچ روزہ ہڑتال شروع کردی، جس سے 75 فیصد پیداوار بشمول کول انڈیا پر اثر پڑا ہے، اور پاور پلانٹس کو ایندھن کی سربراہی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ حکومتی عہدیداروں اور یونین کے نمائندوں کے درمیان قومی دارالحکومت میں دیر گئے تک چار گھنٹے پر محیط مذاکرات اس ہڑتال کو ختم کرنے میں ناکام ہوگئے اور ورکرس نے کہا کہ وہ اپنی ہڑتال جاری رکھیں گے، جسے 1977ء کے بعد سے سب سے بڑی صنعتی تحریک قرار دیا جارہا ہے۔ ’’مجموعی پیداوار 1.5 ملین میٹرک ٹن فی یوم میں سے لگ بھگ 75 فیصد متاثر ہوئی ہے،‘‘ ایک سینئر عہدہ دار نے اس کے ساتھ مزید کہا کہ یونین لیڈرس اپنے موقف پر ’’اٹل‘‘ ہیں۔ وزیر برقی پیوش گوئل سے جب پوچھا گیا کہ آیا برقی بحران کا اندیشہ ہے، انھوں نے کہا: ’’میں ایسا نہیں سمجھتا۔‘‘ وزیر موصوف نے جو وزارت کوئلہ کا قلمدان بھی رکھتے ہیں، یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ کل یونین لیڈرس سے ملاقات کرسکتے ہیں۔