کوالالمپور ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہزاروں احتجاجی مظاہرین جو سیاہ لباس میں ملبوس تھے، ملیشیا کے دارالحکومت کے مرکزی چوک میں جمع ہوگئے تاکہ پٹرول اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمت میں اضافہ کے خلاف احتجاج کرسکیں اور حکومت پر دباؤ ڈال سکیں کہ وہ اپنے قرض میں کمی کریں۔ احتجاجی مظاہرین کل رات دیر گئے سے ہی پولیس کے انتباہ کو نظرانداز کرتے ہوئے کوالالمپور کے آزادی چوک میں جمع ہونے لگے تھے تاکہ جلسہ عام میں شرکت کرسکیں۔ اِس احتجاجی مظاہرہ کی وجہ سے نئے سال کی تقاریب خطرہ میں پڑگئیں اور اُنھیں قبل ازوقت ختم کردینا پڑا۔ احتجاجیوں نے آدھی رات کے بعد پرامن احتجاج کیا۔ منتظمین نے کہاکہ جلسہ عام میں 15 ہزار افراد شریک تھے جبکہ پولیس نے صرف 5 ہزار افراد کی شرکت کی اجازت دی تھی۔ یہ تمام احتجاجی سیاہ قمیصیں پہنے ہوئے اور گہرے رنگ کی نقابیں لگائے ہوئے تھے۔ یہ عالمگیر سطح پر مخالف انتظامیہ احتجاجی لباس سمجھا جاتا ہے۔ احتجاجی پوسٹرس اُٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا ’’قیمتوں میں کمی کرو، ہمارے حقوق کا دفاع کرو‘‘۔
عوام نعرے لگارہے تھے ’’عوام زندہ باد‘‘۔ اپوزیشن سیاستداں اور دیگر احتجاجی کارکنوں نے اپنی تقریروں میں کہاکہ آج کا دن صرف ایک اشارہ ہے۔ اُنھیں اُمید ہے کہ حکومت عوام کی برہمی محسوس کرے گی اور ہمارے مطالبات تسلیم کرے گی۔ عوام کے اخراجات زندگی میں کمی کرے گی۔ صدرنشین طلباء یکجہتی گروپ بخاری صوفیان نے بھی جلسہ سے خطاب کیا اور الزام عائد کیاکہ کرپشن حد سے زیادہ ہوگیا ہے اور مزید احتجاجی مظاہروں کا انتباہ دیا۔ وزیراعظم نجیب رزاق کی باریسان نیشنل مخلوط حکومت گزشتہ مئی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے حکومت تشکیل دینے میں کامیاب رہی تھی۔ یہ حکومت ملایشیا کی معیشت پر قرض کے بوجھ کو ختم کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے۔اپنے نئے سال کے پیغام میں وزیراعظم نجیب رزاق نے کہاکہ اشیائے ضروریہ پر رعایتوں میں تخفیف کی جائے گی۔ پٹرول اور شکر جیسی اشیاء کی لاگت پر حکومت کو اربوں ڈالر خرچ کرنے پڑرہے ہیں۔ اُنھوں نے یہ بھی کہاکہ دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ بھی ضروری تھا۔